دوسری مسجد کی اذان کا جواب دینے کا حکم

دوسری مسجد کی اذان کا جواب دینے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کسی مسجد میں اذان ہو رہی ہے اور زید کسی دوسری مسجد میں ہے تو کیا زید اپنی مسجد کےعلاوہ کسی دوسری مسجد کی ذان کا جواب دینے کا مکلف ہے یا نہیں؟نیز” حی علی الفلاح “کے جواب میں صرف ”لا حول ولا قوۃ إلا باﷲ” کہے یا العلی العظیم بھی ساتھ کہے؟ رہنمائی فرمائیں۔

جواب

زید کو چاہیے کہ پہلی اذان کا جواب دے خواہ اپنی مسجد  کی ہو ، یا دوسری مسجد کی اور افضل  یہ ہے کہ دوسری مسجد کی  اذان کا جواب بھی دے دے،نیز العلی العظیم کے اضافے کے ساتھ بھی پڑھ سکتے ہیں اور اس کے بغیر بھی۔

''وفی التاتارخانیۃ :یجب أذان مسجدہ، وسأل ظھیر الدین عمن سمعہ فی آن من جھات ماذ ایجب علیہ؟ قال: أجابۃ أذان مسجدہ بالفعل.
قال ابن عابدین رحمہ اﷲ قال فی الفتح: وھذا لیس مما نحن فیہ إذ مقصود السائل:أی مؤذن یجیب باللسان استحبابا أو وجوبا، والذی ینبغی إجابۃ الأول سواء کان مؤذن مسجدہ أو غیرہ،فإن سمعھم معا أجاب معتبرا کون إجابتہ لمؤذن مسجد، ولو لم یعتبر ذلک جاز، وانما فیہ مخالفۃ الأولی.'' ( الدر المحتار مع رد المحتار، کتاب الصلوٰۃ ١/٣٩٩، ایچ ایم سعید).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی