دوران عدت رہائش بدلنے کا حکم

دوران عدت رہائش بدلنے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مسز A بیوہ ہے، شوہر کا انتقال ہوچکا ہے، گلشن میں رہائش ہے، مسز A کی بیٹی کے شوہر کا ایک ماہ بعد انتقال ہوگیا ہے، الفلاح میں رہائش ہے، ماں اور بیٹی چاہتی ہیں کہ عدت کے لیے ایک ہی جگہ رہیں، یعنی الفلاح میں رہیں۔ پوچھنا یہ ہے کہ کیا عدت کے دنوں میں ماں رہائش بدل سکتی ہیں؟ کوئی صورت ہو تو بتائیں، کیوں کہ دونوں پریشان ہیں اور دونوں کے پاس کوئی مدد گار نہیں ہے کہ دونوں بیمار بھی رہتی ہیں۔

جواب

صورت مسئولہ میں اگر ماں ، بیٹی واقعتا دونوں بیمار ہیں اور دونوں کا کوئی مددگار بھی نہیں، تو ماں اپنی رہائش بدل سکتی ہے اور دونوں عدت ایک ساتھ گزار سکتی ہیں، البتہ عدت کی بقیہ تمام پابندیوں کا لحاظ رکھنا ضروری ہوگا۔
لما في البحر:
’’وفي الخانیۃ :والمتوفی عنھا زوجھا تخرج بالنھار لحاجتھا إلی نفقتھا ولا تبیت إلا في بیت زوجھا .اھـ. فظاھرہ أنھا لو لم تکن محتاجۃ إلی النفقۃ لا یباح لھا الخروج نھارًا‘‘.(کتاب الحدود، باب العدۃ: 259/4، رشیدیۃ)
وفي التنویر مع الدر:
’’(وتعتدان) أي:معتدۃ طلاق وموت (في بیت وجبت فیہ)ولا یخرجان منہ (إلا أن تخرج أو یتھدم المنزل، أو تخاف) انھدامہ، أو (تلف مالھا، أو لا تجد کراء البیت)ونحو ذلک من الضرورات‘‘.(کتاب الطلاق، فصل في الحداد: 229/5، رشیدیۃ)
وفي الھندیۃ:
’’علی المعتدۃ أن تعتد في المنزل الذي یضاف إلیھا بالسکنی حال وقوع الفرقۃ والموت، کذا في الکافي‘‘.(کتاب الطلاق، باب العدۃ: 535/1، رشیدیۃ).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی(فتویٰ نمبر:176/30)