دوران اقامت مقتدی کب کھڑے ہوں؟

دوران اقامت مقتدی کب کھڑے ہوں؟

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ جب اقامت کہی جائے تو کب کھڑے ہونا چاہیے؟ براہ کرم قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔

جواب

اگر اقامت کے وقت امام نمازیوں کی پشت کی طرف سے مثلاً حوض یا وضوخانہ کی جانب سے آتا ہے تو جس صف تک پہنچتا جائے وہ صف کھڑی ہوتی جائے یہاں تک کہ جب مصلیٰ پر پہنچے تو تمام صفیں کھڑی ہو چکی ہوں، اگر سامنے سے آتا ہے مثلاً حجرہ  امام اندرون مسجد ہو وہاں سے تو جب امام پر نظر پڑے فوراً تمام کھڑے ہو جائیں، حضو راکرم صلی اﷲ علیہ وسلم جیسے ہی قدم مبارک حجرہ سے نکالتے فوراً سب نمازی کھڑے ہو جایا کرتے تھے باقی کتب فقہ میں جو لکھا ہے کہ ”حی الصلوٰۃ یا حی علی الفلاح” پر کھڑا ہونا مستحب ہےتو علامہ طحطاوی نے اس کی شرح میں اس کا مطلب یہ بیان کیا ہے کہ اس کے بعد تک نہ بیٹھے، لہٰذا  اگر شروع اقامت کے وقت کھڑا ہوجائے تو مضائقہ نہیں او راس کی ممانعت نہیں۔

''عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی قَتَادَۃَ، عَنْ أَبِیہِ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا أُقِیمَتِ الصَّلَاۃُ فَلَا تَقُومُوا حَتَّی تَرَوْنِی.''(ابوداود، کتاب الصلوٰۃ ١/٣٠٧، امدادیہ، ملتان)

''وَالْقِیَامُ لِإِمَامٍ وَمُؤْتَمٍّ حِینَ قِیلَ: حَیَّ عَلَی الْفَلَاحِ خِلَافًا لِزُفَرَ؛ فَعِنْدَہُ عِنْدَ حَیَّ عَلَی الصَّلَاۃِ ابْنُ کَمَالٍ إنْ کَانَ الْإِمَامُ بِقُرْبِ الْمِحْرَابِ وَإِلَّا فَیَقُومُ کُلُّ صَفُّ یَنْتَہِی إلَیْہِ الْإِمَامُ عَلَی الْأَظْہَرِ وَإِنْ دَخَلَ مِنْ قُدَّامٍ قالوا:( حین یقع بصرھم علیہ) وشروع الإمام (فی الصلوٰۃ) قد قیل: قدقامت الصلوٰۃ).(الدر المختار، کتاب الصلوٰۃ ١/٤٧٩، سعید).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی