دم شکر کو عید کی قربانی سمجھ کر کرنا کیسا ہے؟

دم شکر کو عید کی قربانی سمجھ کر کرنا کیسا ہے؟

سوال

کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا دم شکر کو عید کی قربانی سمجھ کر سکتے ہیں یا نہیں؟
وضاحت:حج تمتع یا حج قران کرنے والا شخص جو دم شکر ادا کرتا ہے، اس کو عید کی قربانی سمجھ کر ادا کرنا۔

جواب

واضح رہے کہ دم شکر الگ ایک عبادت ہے، اور عید کی قربانی (سنت ابراہیمی) الگ ایک عبادت ہے، لہٰذا دم شکر کو عید کی قربانی سمجھ کر اداکرنا جائز نہیں ہے۔
لما في التنویر مع الرد:
’’(وذبح) کالقارن (ولم تنب الأضحیۃ عنہ)‘‘.
’’قولہ: (ولم تنب الأضحیۃ عنہ) لأنہ أتی بغیر الواجب علیہ، إذلا أضحیۃ علی المسافر ولم ینو دم التمتع، والتضحیۃ إنما تجب بالشراء بنیتھا أو الإقامۃ ولم یوجد واحد منھما، وعلی فرض وجوبھا لم تجز أیضا لأنہما غیران، فإذا نوی عن أحدھما لم یجز عن الآخر معراج الدرایۃ‘‘. (کتاب الحج: باب التمتع:644/3، رشیدیۃ)
وکذا في البحر الرائق:
(کتاب الحج: باب التمتع:648/2، رشیدیۃ).فقط. واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:184/189