کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص وترکی نماز میں دعائے قنوت پڑھنا بھول جائے، تو کیا سجدہ سہو کرنے سے نماز وتر مکمل ہوجائے گی، اس کے علاوہ ان حضرات کو نماز وتر میں کیا پڑھنے کو کہا جائے، جو یا تو دعائے قنوت ابھی مکمل طور سے یاد نہ کرسکے ہوں، یا غفلت کی وجہ سے پڑھے ہوئے بھی نہ ہو(یعنی دعائے قنوت یاد ہی نہیں ہو؟)
جس شخص کو دعائے قنوت یاد نہیں ،وہ” ربنا اتنا فی الدنیا حسنۃ” والی دعا پڑھے،یا” اللھم اغفرلی” تین بار یا رب کہے ،لیکن یاد رہے کہ یہ اس وقت تک کے لیے ہے، جب تک قنوت یاد نہ ہو، یہ نہیں کہ اسی پر اکتفا کر لیا جائے اور قنوت کو یاد ہی نہ کیا جائے۔
''(قولہ:ویسن الدعاء المشھور)وذکر فی البحر عن أن القنوت لیس فیھا دعاء موقت؛ لأنہ روی عن الصحابۃ أدعیۃ مختلفۃ؛ ولأن المؤقت من الدعاء یذھب برقۃ القلب۔۔۔ومن لایحسن القنوت یقول:ربنا آتنا فی الدنیا حسنۃ،الایۃ،وقال أبو اللیث یقول:اللھم اغفرلی یکررھا ثلاثا،وقیل یقول:یارب ثلاثا.'(الدرالمختار مع رد،کتاب الصلوٰۃ، ٢/٦،سعید)
''ولو تذکر القنوت فی الرکوع، فإنہ لایعود للسھو علی کل حال، لترک الواجب أوتأخیرہ.(حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح، کتاب الصلاۃ ٤٦١،قدیمی).
فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی