کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ ایک حافظ داڑھی کاٹتاہے،اور نماز بھی نہیں پڑھتا،صرف رمضان میں نماز کی پابندی کرتاہے،اور داڑھی چھوڑتاہے،کیا ایسے شخص کے پیچھے تراویح پڑھنا جائز ہے،یا نہیں؟
صورت مسئولہ میں ذکر کردہ شخص کے پیچھے تراویح پڑھنا مکروہ ہے،لہذا ایسے شخص کو امام بنایا جائے،جو نماز کا اہتمام کرنے والا،اور متبع سنت ہو۔
الدر المختار :
(ويكره) تنزيها (إمامة عبد) …(وأعرابي) ومثله تركمان وأكراد وعامي (وفاسق وأعمى) ونحوه الأعشى نهر (إلا أن يكون) أي غير الفاسق (أعلم القوم) فهو أولى. (1 / 559)
البحر الرائق:
(قوله وكره إمامة العبد والأعرابي والفاسق والمبتدع والأعمى وولد الزنا) بيان للشيئين الصحة والكراهة أما الصحة فمبنية على وجود الأهلية للصلاة مع أداء الأركان وهما موجودان من غير نقص في الشرائط والأركان ومن السنة حديث «صلوا خلف كل بر وفاجر»( 1 / 369،، دارالكتاب الاسلامي).
فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتوی نمبر: 154/197