داڑھی منڈے شخص کا اذان و اقامت کہنا

داڑھی منڈے شخص کا اذان و اقامت کہنا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ ایک دین دار شخص ہے اور مسجد میں اکثر اذان واقامت کہتا ہے لیکن ساتھ میں ایک خامی بھی ہے یہ کہ وہ داڑھی مونڈتا ہے، کیا ایسے شخص کی کہی ہوئی اذان اور اقامت درست مانی جائے گی اور کیا اس کے بعد جماعت درست ہو گی؟

جواب

صورت مسؤلہ میں اگر کوئی اور شرعی داڑھی  والا موجود نہ ہو تو ضرورت کی بناء پر داڑھی منڈا آدمی اگر اذان واقامت کہے تو درست ہے،لیکن اگرکوئی اور شرعی داڑھی والا موجود ہو تو بسا اوقات اس کا اذان واقامت کہنا مکروہ تنزیہی ہے اور مستقل طور پر اذان واقامت داڑھی مونڈے شخص کا مکروہ تحریمی ہے، لیکن نماز اورجماعت ہر صورت میں صحیح ہو گی۔

"و یکرہ اذان جنب، و اقامۃ محدث، لا اذانہ علی المذاھب، و اذان امرأۃ، و خنثی، و فاسق".(الدرالمختار،کتاب الصلوٰۃ:392/1، ط:سعید)

"وینبغی ان یکون المؤذن رجلا عاقلا صالحا تقیا عالما بالسنۃ کذا ھی النھایۃ."( فتاویٰ ہندیہ : 1/53 ).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی