کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر ایک آدمی نے خودکشی کی ہو اور اس کو نماز جنازہ پڑھے بغیر دفن کر دیا گیا ہو تو کیا اس کی قبر پر نماز جنازہ پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟ اور اس کے لیے ایصالِ ثواب کی خاطر صدقات و خیرات کر سکتے ہیں یا نہیں؟
صورتِ مسؤلہ میں جب تک قبر میں میت کا جسم خراب نہ ہو ا ہو(پھولا اور پھٹا نہ ہو)تو اس کی قبر پر اس کی نماز جنازہ ادا کی جائے گی!میت کے جسم کے خراب ہونے یا نہ ہونے کا پتہ اندازہ سے کیا جائے گا۔
باقی یہ جو عام تاثر ہے کہ خودکشی کرنے والے کی نماز جنازہ نہیں پڑھی جاتی ،یہ غلط ہے اور میت کے لیے ایصالِ ثواب خاطر صدقات و خیرات کر سکتے ہیں۔
(وإن دفن) وأھیل علیہ التراب (بغیر صلاۃ) أوبھا بلاغسل۔۔۔ أو ممن لا ولایۃ لہ (صلي علی قبرۃ) استحسانا (مالم یغلب علی الظن تفسخۃ) من غیر تقدیر وھوالأصح. (الدر المختار: کتاب الصلاۃ، باب الجنائز: ٢/٢٢٤، سعید)
(من قتل نفسہ) ولو (عمدا یغسل ویصلی علیہ) بہ یفتی. (الدر المختار: کتاب الصلاۃ، باب الجنائز: ٢/٢١١، سعید)
صرح علماء نافي باب الحج عن الغیر بأن للإنسان أن یجعل ثواب عملہ لغیرہ صلاۃ أو صوما أوصدقۃ أوغیرھا کذا في الھدایۃ۔۔۔۔ الأفضل لمن یتصدق نفلاً أن ینوي لجمیع المؤمنین والمؤمنات، لأنھا تصل إلیھم، ولا ینقص من أجرہ شیئ، ھو مذہب أھل السنۃ والجماعۃ.(ردالمحتار: مطلب في القراء ۃ للمیت واھداء ثوابھا لہ: ٢/ ٢٤٣،للسعید).
فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی