خلع کے بعد سابقہ شوہر سے عقد ثانی کرنا

خلع کے بعد سابقہ شوہر سے عقد ثانی کرنا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں مسماۃ عظمت النساء عرف عائشہ، تقریبا ایک سال پہلے آپ کی خدمت میں حاضر ہوئی تھی، اپنے خلع کے مسئلے پر گفتگو کی تھی، آپ نے فرمایا تھا کہ ہم خواتین سے بات نہیں کرتے، آپ مدرسہ حفصہ چلے جائیں، وہاں خواتین ہیں، وہاں مسئلہ بیان کردیں، میں وہاں گئی، وہاں بڑی باجی جان سے ملاقات ہوئی، وہ مفتی صاحب کی وائف(زوجہ)تھیں، ان دنوں مفتی صاحب شہر سے باہر تھے، انہوں نے میرا پورا مسئلہ سنا کہ میں بچیوں کی خاطر دوبارہ اپنے شوہر کے پاس جانا چاہتی ہوں، باجی جان نے مفتی صاحب سے بات کی کہ ٹھیک ہے کوئی مسئلہ نہیں ہے، اگر آپ کے شوہر راضی ہیں تو کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ جب میرے شوہر آئیں گے تین چار دن میں تو آپ آکر تحریری فتوی لے جائیے گا۔
اب کہنا یہ ہے کہ میرا نکاحِ ثانی اپنے شوہر سے4/ نومبر کو ہے، مگر قاضی صاحب تحریری فتوی مانگ رہے ہیں۔ اب میں اپنے ماموں کے ساتھ آئی ہوں، براہِ مہربانی اپنی مہر کے ساتھ مجھے تحریری فتوی عنایت فرمادیں تاکہ میرا کام بن جائے۔ یاد رہے مفتی صاحب 4/ نومبر کو میرا نکاح ہے، میں آپ کی بے حد مشکور ہوں گی۔

جواب

صورت مسئولہ میں اگر خلع میں شوہر کی رضامندی تھی ،تو خلع سے ایک طلاق بائن واقع ہوگئی ہے، اب اس کے بعد شوہر (اگر انہوں نے اس کے علاوہ کوئی طلاق نہ دی ہو) دو طلاقوں کا مالک ہوگا اور مسماۃ عظمت النساء کا اپنے سابقہ شوہر سے عقد ثانی کرنا درست ہوگا۔
لما في التنو یر مع الدر:
’’(و) حکمہ أن (الواقع بہ)ولو بلا مال (وبالطلاق) الصریح (علی مال طلاق بائن)‘‘.(کتاب الطلاق، باب الخلع: ٥/ ٩٣، رشیدیۃ).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:176/82