کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ’’ألبسہ من نعتہ الرأفۃ والرحمۃ‘‘
مذکورہ عربی الفاظ حدیث کے ہیں یا نہیں؟ اگر حدیث کے الفاظ ہیں، تو جلد نمبر، صفحہ نمبر عنایت فرمادیں۔
امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ کا مذکورہ قول صحیح ہے یا نہیں؟ اگر صحیح ہے تو حوالہ کتاب، جلد نمبر، صفحہ نمبر عنایت فرمادیں۔
صورت مسئولہ میں ذکر کردہ عبارت تلاش بسیار کے باوجود کسی حدیث کی کتاب میں نہیں ملی، البتہ تفسیر روح المعانی میں حضرت جعفر صادق رضی اللہ عنہ کا مندرجہ ذیل قول موجود ہے:
’’قال جعفر الصادق رضي اللہ تعالی عنہ: علم اللہ تعالی عجز خلقہ عن طاعتہ، فعرفھم ذلک لکي یعلموا أنھم لا ینالون الصفو من خدمتہ، فأقام سبحانہ بینہ وبینھم مخلوقا من جنسھم في الصورۃ، فقال: لقد جاء کم رسول من أنفسکم، والبسہ من نعتہ الرأفۃ والرحمۃ، وأخرجہ إلی الخلق سفیرا صادقا، وجعل طاعتہ طاعتہ، وموافقتہ موافقتہ، فقال سبحانہ:«من یطع الرسول فقد أطاع اللہ»[النساء: ٨٠] ثم أفردہ لنفسہ خاصۃ، وآواہ إلیہ بشھودہ علیہ في جمیع أنفاسہ، وسلی قلبہ عن إعراضھم عن متابعتہ‘‘.(سورۃ التوبۃ:١٠/ ٥٩١-٥٩٢:مؤسسۃ الرسالۃ)
ترجمہ: اللہ تعالی کو اپنی فرمانبرداری کے معاملے میں اپنی مخلوق کی کمزوری کا علم تھا، مخلوق کو یہ بات سمجھانے کے لیے کہ وہ اس کی فرمانبرداری کا حق ادا نہیں کرسکتے، ان ہی کی جنس میں سے ایک شخص نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم) کو بھیجا، فرمایا: تحقیق تم ہی میں سے پیغمبر آیا، اور اللہ تعالی نے اپنے رحم وکرم میں سے کچھ حصہ عطا فرمایا، اور مخلوق کے پاس سچا پیغمبر بنا کر بھیجا، اور ان کی فرمانبرداری میں اپنی فرمانبرداری رکھی، چناں چہ اللہ تعالی فرماتے ہیں: جس نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کی اس نے اللہ تعالی کی اطاعت کی، پھر مقامات عالیہ سے بھی نوازا، اور مخلوق کے اعراض کرنے کی وجہ سے ان کے دل کو تسلی دی۔ فقط۔واللہ تعالی أعلم بالصواب۔
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:73/ 176