حافظ قرآن کا بیٹھ کر تراویح کی نماز پڑھانا

حافظ قرآن کا بیٹھ کر تراویح کی نماز پڑھانا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ ایک حافظ قرآن جو رمضان المبارک میں قرآن مجید سنا رہا ہے اور رمضان کے دوران سخت بیمار ہو جائے اور اسی قدر بیمار ہوجائے کہ کھڑے ہونے کی طاقت نہ رکھے اور اس کا سامع جو اس کا قرآن سن رہا ہے وہ داڑھی منڈایا چھوٹا ہو یا کسی اور وجہ سے سامع بھی تراویح پڑھانے سے عاجز ہو، اسی حالت میں وہ حافظ قرآن بیٹھ کر تراویح پڑھاسکتا ہے یا نہیں؟

جواب

صورت مسؤلہ میں امام نماز بیٹھ کر پڑھائے اگر گھڑے ہو جانے کی طاقت نہ ہو تو اس کے پیچھے مقتدیوں کی نماز درست اور مقتدی اس صورت میں کھڑے ہو کر نماز پڑھیں گے۔

''(وصح اقتداء …قائم بقاعد یرکع ویسجد؛ لأنہ صلی اللہ علیہ وسلم صلی آخر صلاتہ وھم قیام وأبو بکر یبلغھم تکبیرہ، …،وغیرہ أولی) قَالَ ابن عابدین۔ رحمہ اﷲ۔وَقَیَّدَ الْقَاعِدَ بِکَوْنِہِ یَرْکَعُ وَیَسْجُدُ لِأَنَّہُ لَوْ کَانَ مُومِیًا لَمْ یَجُزْ اتِّفَاقًا، وَالْخِلَافُ أَیْضًا فِیمَا عَدَا النَّفَلَ؛ أَمَّا فِیہِ فَیَجُوزُ اتِّفَاقًا وَلَوْ فِی التَّرَاوِیحِ فِی الْأَصَحِّ کَمَا فِی الْبَحْرِ.''(الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلوٰۃ، ٥٨٨/١، سعید).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی