کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ اگر صبح کی نماز فوت ہو جائے تو دن کو وہ نمازقضا جماعت سے جب پڑھیں گے تو قراءت جہراً کریں گے،یا سراً ؟
قضا نماز اگر باجماعت پڑھی جائے تو قرأ ت جہراً کی جائے گی،بشرطیکہ وہ قضاء نماز بھی جہری ہو اور اگر قضا نماز تنہا پڑھی جائے ،تو اس کو اختیار ہے، چاہے جہراً پڑھے یا سراً، لیکن اس صورت میں جہراً پڑھنا افضل وبہتر ہے۔
''ویجھز الإمام وجوب بحسب الجماعۃ۔۔۔۔(فِی الْفَجْرِ وَأُولَی الْعِشَاء َیْنِ أَدَاء ً وَقَضَاء ً وَجُمُعَۃٍ وَعِیدَیْنِ وَتَرَاوِیحَ وَوِتْرٍ بَعْدَہَا).''(الدر المختار، کتاب الصلوٰۃ،١/٥٣٢،٥٣٣، سعید).
فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی