جوتا پہن کر نماز جنازہ پڑھنے کا حکم

Darul Ifta

جوتا پہن کر نماز جنازہ پڑھنے کا حکم

سوال

کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا نماز جنازہ ادا کرتے وقت صفوں کے درمیان سجدہ کی جگہ چھوڑنا ضروری ہے؟اور کیا محلہ کے امام کے لیے اپنے محلہ میں نماز جنازہ پڑھانے سے قبل میت کے وارثین سے اجازت لینا ضروری ہے؟ اور کیا چپل جوتا وغیرہ کے اوپر پاؤں رکھ کر نماز جنازہ پڑھی جا سکتی ہے جب کہ تلوے کا پاک ناپاک ہونے کے بارے میں معلوم نہ ہو؟

جواب

نمازہ جنازہ میں سجدہ نہیں ہے تو اس کے لیے جگہ چھوڑنے کی ضرورت بھی نہیں لہٰذا جگہ چھوڑنے کی بات لغو اور بے اصل ہے ۔ (فتاویٰ دارالعلوم دیوبند، کتاب الجنائز، فصل خامس،نماز جنازہ: ٥/٢٠٣، دارالاشاعت کراچی)

”جوتا پیر سے نکال دیا جائے اور اس پر کھڑے ہوں تو صرف جوتے کے اوپر کا حصہ جو پیر سے متصل ہو، اس کا پاک ہونا ضروری ہے، اگرچہ تلوا ناپاک ہو، نیز اس صورت میں اگر وہ زمین بھی ناپاک ہوتو کوئی حرج نہیں”۔
جیسا کہ تمام نمازوں کے لیے ہر قسم کی طہارت یعنی بدن کپڑا ورجگہ کی طہارت لازم ہے، اسی طرح جنازہ کے لیے بھی یہ ساری طہارات لازم ہیں، لہذا جو جوتا استعمال شدہ ہو اور معلوم نہ ہو کہ اس کا نچلا حصہ پاک ہے یا ناپاک تو اس کو پہن کر نماز جنازہ ادا کرنا درست نہیں، بلکہ اس کو نکال کر خالی پیر نماز پڑھے،البتہ اگر جوتا کے پاک ہونے کا یقین ہو تو پھرا س کو پہن کر یا اس پر کھڑے ہو کر نماز جنازہ پڑھنا جائزہے۔

ولو افترش نعلیہ وقام علیھما، جاز، فلا یضر نجاسۃ ماتحتھما لکن لابد من طھارۃ نعلیہ مما یلي الرجل لامما یلي الأرض۔ (حاشیۃ الطحطاوی علی مراقي الفلاح :کتاب الصلاۃ ،أحکام الجنائز،ص:٥٨٣،قدیمی)
وفي القنیۃ ،والطھارۃ من النجاسۃ في الثواب والبدن والمکان وسترالعورۃ شرط في حق الإمام والمیت جمیعاً۔۔۔۔۔۔أنہ لو قام علی النجاسۃ وفي رجلیہ نعلان لم یجز ولو افترش نعلیہ وقام علیہما، جازت، وبھذا یعلم مایفعل في زماننا من القیام علی النعلین في صلاۃ الجنازۃ ،لکن لابدمن طہارۃ النعلین،کمالا یخفي. (البحر الرائق:کتاب الجنائز، فصل السلطان أحق بصلاتہ: ٢/٣١٥، رشیدیۃ).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

footer