کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ جمعہ کے دن شروع کی چار رکعت سنتیں اگر نہ پڑھ سکا ہو او رجماعت کی نماز میں شریک ہو جائے تو اب یہ سنتیں نماز پوری کرنے کے بعد پڑھے، یا بعد کی سنتوں سے پہلے؟
اس صورت میں جمعہ کی سنت مؤکدہ ادا کرنے کے بعد ان سنتوں کو پڑھ لے، جیسے کہ در مختار اور اس کی شرح میں لکھا ہے کہ :''وَکَذَا سُنَّۃِ الْجُمُعَۃُ (فَإِنَّہُ) إنْ خَافَ فَوْتَ رَکْعَۃٍ (یَتْرُکُہَا) وَیَقْتَدِی (ثُمَّ یَأْتِی بِہَا) عَلَی أَنَّہَا سُنَّۃٌ (فِی وَقْتِہِ) أَیْ الظُّہْرِ (قَبْلَ شَفْعِہِ)عِنْدَ مُحَمَّدٍ،( وَبِہِ یُفْتَی) أَقُولُ: وَعَلَیْہِ الْمُتُونُ، لَکِنْ رَجَّحَ فِی الْفَتْحِ تَقْدِیمَ الرَّکْعَتَیْنِ. قَالَ فِی الْإِمْدَادِ: وَفِی فَتَاوَی الْعَتَّابِیِّ أَنَّہُ الْمُخْتَارُ، وَفِی مَبْسُوطِ شَیْخِ الْإِسْلَامِ أَنَّہُ الْأَصَحُّ لِحَدِیثِ عَائِشَۃَ أَنَّہُ - عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ-کَانَ إذَا فَاتَتْہُ الْأَرْبَعُ قَبْلَ الظُّہْرِ یُصَلِّیہِنَّ بَعْدَ الرَّکْعَتَیْنِ وَہُوَ قَوْلُ أَبِی حَنِیفَۃَ، وَکَذَا فِی جَامِعِ قَاضِی خَانْ.''(الدر المختار مع ردالمحتار:کتاب الصلوٰۃ،باب ادراک الفریضۃ،۲/۵۸،۵۹، سعید).
فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی