تکبیر اولیٰ ملنے کی حد کیا ہے؟

تکبیر اولیٰ ملنے  کی حد کیا ہے؟

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ تکبیر اولیٰ کے بہت فضائل سنے ہیں ،مگر اب تک کسی نے صحیح طور پر یہ نہیں بتلایاکہ تکبیر اولیٰ کے حصول کا طریقہ کیا ہے ؟ کیا امام کے ساتھ اﷲ اکبر کہہ کر ہاتھ باندھنا ضروری ہے؟ اگر ہاں تو پھر نیت کرنے کا وقت نہیں ملتا،مہربانی فرماکر ذرا تفصیل سے جواب عنایت فرما دیں۔

جواب

تکبیر اولیٰ کا وقت کب تک رہتا ہے؟ اس کے متعلق فقہا کے بہت سے اقوال ہے، لیکن علامہ ابن عابدینؒ شامی نے اس کو ترجیح دی ہے کہ پہلی رکعت کے رکوع تک شامل ہو جانے سے تکبیر اولیٰ کا ثواب ملے جائے گا۔''وقیل:بإدراک الرکعۃ الأولی، وھذا أوسع، وھو الصحیح.'' (رد المحتار، کتاب الصلوٰۃ ١/٥٢٦، سعید)

''واختلف في إدراك فضل التحريمة على قولهما، فقيل: إلى الثناء، كما في الحقائق۔ وقيل: إلى نصف الفاتحة، كما في النظم۔ وقيل: في الفاتحة كلها، وهو المختار، كما في الخلاصة۔ وقيل: إلى الركعة الأولى، وهو الصحيح، كما في المضمرات''(حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح: ص: 258).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی