کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ ہماری تمام پراپرٹی وہ الگ الگ بھائیوں کے نام پر رجسٹرڈ ہے، لیکن اس کے کرائے وہ چھوٹے تین بھائی ہی وصول کرتے ہیں، والد صاحب کے انتقال کے بعد سے لے کر اب تک تمام کرائے ان ہی بھائیوں نے وصول کیے ہیں، یہ تمام کرائے بھی تمام ورثاء میں تقسیم ہوں گے یا انہیں تین بھائیوں کے نام ہوں گے؟
مذکورہ تفصیل کی بناء پر جو کرایہ والد کے انتقال کے بعد بیٹوں نے لیا ہے، وہ مالِ وراثت کے حکم میں ہے، تقسیم وراثت میں وہ بھی شمار ہوگا۔لما
في المحیط البرھاني:
’’سئل أیضاً عن رجل لہ ثلاثہ بنین کبار، وکان دفع لواحدٍ منھم في صحتہ مالاً لیتصرف فیہ، ففعل وکبر ذلک الابن، اختص بہ ھذا الابن ویکون میراثاً عنہ بینھم؟ قال: إن أعطاہ ھبۃ فالکل لہ، وإن دفع إلیہ لیعمل فیہ الأب فھو میراث‘‘. (کتاب الھبۃ، الفصل الحادي عشر في المتفرقات:200/7،الغفاریۃ).
فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:177/250