کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ تراویح پڑھنے کی نیت کس طرح کرنی چاہیے؟
تراویح کی نیت یوں کرنی چاہیے”یا اللہ آپ کی رضاکے لیے تراویح پڑھتا ہوں”یا”یا اللہ اس وقت کی سنت ادا کرتا ہوں”یا ”رمضان المبارک کے قیامِ لیل کی نماز ادا کرتا ہوں”یا امام کی اقتداء میں تراویح پڑھ رہا ہو تو اس طرح بھی نیت کر سکتاہے”یا اللہ امام جو نماز پڑھا رہا ہے ،میں بھی وہی نماز ادا کرتا ہوں ان میں سے جو بھی نیت کی جائے تراویح ادا ہو جائیں گی۔
مسئلہ:مطلقاً نماز ،یا نوافل کی نیت پر اکتفاء نہیں کرنا چاہیے۔
"إن نوی التراویح أو سنۃ الوقت أو قیام اللیل في رمضان جاز کما لو نوی الظھر أو فرض الوقت عند أداء الظھر، وإن نوی الصلاۃ أو صلاۃ التطوع اختلف المشایخ فیہ حسب اختلافھم في سنن المکتوبات. قال بعضھم: یجوز إداء السنن بنیۃ الصلاۃ أو بنیۃ التطوع وقال بعضھم: لایجوز، وھو الصحیح لأنھا صلاۃ مخصوصۃ فیجب مراعاۃ الصفۃ للخروج عن العھدۃ".(الخانیۃ علی ہامش الھندیۃ: کتاب الصلاۃ، فصل في التراویح : ١/٢٢٦، رشیدیۃ)
"إن نوی التراویح أو سنۃ الوقت أو قیام اللیل في رمضان جاز کما لو نوی الظھر أو فرض الوقت عند أداء الظھر،، وإن نوی الصلاۃ أو صلاۃ التطوع اختلف المشایخ فیہ حسب اختلافھم في سنن المکتوبات. قال بعضھم: یجوز إداء السنن بنیۃ الصلاۃ أو بنیۃ التطوع. وقال بعضھم: لایجوز، وھو الصحیح لأنھا صلاۃ مخصوصۃ فیجب مراعاۃ الصفۃ للخروج عن العھدۃ ".(الخانیۃ علی ہامش الھندیۃ: کتاب الصلاۃ،فصل في التراویح:١/٢٢٦،رشیدیۃ).
فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی