کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اما م یا منفرد نے تراویح کی تین رکعت پڑھ کر سلام پھیر دیا تو اب اس کی دو رکعت تراویح ٹھیک ہوئی یا نہیں؟
اگر امام یا منفرد دوسری رکعت پر بیٹھ گئے تھے، تب تو دو رکعت تراویح صحیح ہو گئیں، لیکن چوں کہ نفل کی ایک رکعت ملا چکا تھا، لہٰذا چوتھی رکعت بھی ملانی چاہیے تھی، مگر جب کہ درمیان میں سلا م پھیر دیا تو اب دو رکعت نفل کی قضا پڑھنا واجب ہوگی اور اگر دوسری رکعت کا قعدہ بالکل کیا ہی نہیں ،بلکہ بھول کر تیسری رکعت میں دو رکعت سمجھ کر سلام پھیردیا تو نماز فاسد ہو گئی، اب دو رکعت تراویح دوبارہ پڑھنی پڑیں گی۔ وإن صلی ثلاث رکعات بتسلیمۃ واحدۃ ھو علی وجھین إما إن قعد في الثانیۃ أو لم یقعد، فإن قعد جاز عن تسلیمۃ واحدۃ ویجب علیہ قضاء رکعتین؛ لأنہ شرع في الشفع الثاني بعد إکمال الشفع الأول، فإذا أفسد الشفع الثاني بترک الرابعۃ کان علیہ قضاء رکعتین، وإن لم یقعد في الثانیۃ ساھیاً أو عامداً لاشک أن في القیاس وہو قول محمد وزفر ـ رحمہ اللّٰہ تعالی ـ وإحدی الروایتین عن أبي حنیفۃ ـ رحمہ اللّٰہ تعالی ـ تفسد صلاتہ ویلزمہ قضاء التراویح لا غیر.(الخانیۃ علی ھامش الھندیۃ: فصل في السھو: ١/٢٤٠،رشیدیۃ).
فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی