تراویح سنانے والے کو اجرت دینا اور اس کے جواز کا حیلہ

تراویح سنانے والے کو اجرت دینا اور اس کے جواز کا حیلہ

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ لوگوں کا حافظ کو تراویح پر اجرت دینا امامت کے حیلہ سے کیا اس طرح عقد کرنے کے بعد اجرت تراویح پر لینا جائزہوجائےگا؟

جواب

تراویح میں قرآن شریف سنانے پر اجرت لینا ناجائز ہے، البتہ اگر قاری صاحب بقیہ سب نمازوں کے لیے یا صرف ایک دو نمازوں کے لیے امام مقرر کرلیا جائے، اور رقم مقررہ شروع ہی سے طے کرلی جائے، تو اس کی گنجائش ہے۔
لما في رد المحتار:
’’وقد اتفقت کلمتھم جمیعا علی التصریح بأصل المذھب من عدم الجواز، ثم استثنوا بعدہ ما علمتہ، فھذا دلیل قاطع علی أن المفتی بہ لیس ھو جواز الاستئجار علی کل طاعۃ، بل علی ما ذکروہ فقط مما فیہ ضرورۃ ظاھرۃ‘‘. (کتاب الإجارۃ: مطلب في عدم الجواز الإستجارۃ علی التلاوۃ:94/9،رشیدیۃ)
وفي الأشباہ:
’’التابع تابع، تدخل فیھا قواعد: الأولیٰ: أنہ لایفرد بالحکم ومن فروعھا الحمل یدخل في بیع الأم تبعا، ولایفرد بالبیع، والھبۃ کالبیع‘‘. (القاعدۃ الرابعۃ، التابع تابع، ص:120،قدیمی).فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:183/224