کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص بے نمازی انتقال کر گیا،اب کوئی بھی اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھاتا ہے، ایک عالم نے بمشکل سو روپے لے کر نماز جنازہ پڑھائی،اب سوال یہ ہے کہ اس کے لیے یہ اجرت جائز ہے کہ نہیں؟
صورتِ مسؤلہ میں مذکورہ شخص اگرچہ ترکِ نمازکی بنا پر گناہ گار تھا، لیکن اس کا جنازہ پڑھ لینا چاہیے تھا، نیز اس پر اجرت لینا بھی صحیح عمل نہیں ہے۔
وفي الدر: وھي فرض علی کل مسلم مات خلا أربعۃ، بغاۃ وقطاع طریق وکذا مکابر في مصر لیلا بسلاح وخناق. (الدر المختار: کتاب الصلاۃ باب الجنائز: ٢/٢١٠، سعید)
فکل مسلم مات بعد الولادۃ یصلی علیہ صغیراً کان أو کبیراً۔۔۔۔۔۔ لقول النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم: صلوا علی کل برو فاجر، وقولہ: للمسلم علی المسلم ست حقوق، وذکر من جملتھا أن یصلی علیہ من غیر فصل إلا ماخص بدلیل. (بدائع الصنائع: کتاب الصلاۃ، الجنائز: ٢/٤٧، رشیدیہ)
عن أبي ھریرۃ رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: الجھاد واجب علیکم مع کل أمیر براً کان أو فجراً۔۔۔۔۔۔ والصلاۃ واجبۃ علی کل مسلم براً کان أو فاجراً وإن عمل الکبائر: (سنن أبي داؤد، کتاب الجھاد، باب الغزو مع أئمۃ الجور: ٢/٣٥٠، إمدادیۃ).
فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی