بینک کی ملازمت کا حکم

بینک کی ملازمت کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بینک کی نوکری کے متعلق آپ حضرات کی کیا رائے ہے؟

جواب

واضح رہے کہ بینک کا نظام سود پر چلتا ہے، اس وجہ سے اس کی نوکری حرام ہے۔
لما في الصحیح لمسلم:
’’عن جابر رضي اللہ عنہ قال: لعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آکل الربا، وموکلہ، وکاتبہ، وشاھدیہ، وقال: ھم سواء‘‘. (کتاب البیوع، باب لعن آکل الربا ومؤکلہ، رقم الحدیث:493، دارالسلام الریاض)
(وکذا في مرقاۃ المفاتیح: کتاب البیوع، باب الربا، الفصل الأول: 51/6،رشیدیۃ)
وفي الدر:
’’والحاصل :أن الربا حرام‘‘. (باب المرابحۃ والتولیۃ: فصل في القرض، مطلب في استقراض الدرھم عدداً: 443/7، رشیدیۃ).فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:43/ 177