بیمار شوہر کی خدمت کرنے والی عورت کے لیے تراویح کا حکم

بیمار شوہر کی خدمت کرنے والی عورت کے لیے تراویح کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک عورت جو بیمار شوہر کی تیمار داری میں مصروف ہے، کیا اس کے لیے اس بات کی اجازت ہے کہ تراویح کی نماز چھوڑ دے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں وہ عورت مختصر بیس رکعت تراویح وقفے ،وقفے سے پڑھ لے اور اس وقفے کے دوران بیمار شوہر کی خدمت بھی کرتی رہے، سرے سے تراویح پڑھنا نہ چھوڑے۔
لمافي التنویر مع الدر:
’’(التراویح سنۃ) مؤکدۃ لمواظبۃ الخلفاء الراشدون (للرجال والنساء) إجماعا (ووقتھا بعد صلاۃ العشاء) إلی الفجر (قبل الوتر وبعدہ) في الاصح‘‘.(کتاب الصلاۃ، مبحث التراویح: 596/2،رشیدیۃ).
وفي الشامیۃ:
’’قولہ:(وسن مؤکدا) أي استنانا موکدا؛ بمعنی أنہ طلب طلبا مؤکدا زیادۃ علی بقیۃ النوافل، ولھذا کانت السنۃ المؤکدۃ قریبۃ من الواجب في لحوق الإثم کما في البحر، ویستوجب تارکھا التضلیل واللؤم کما في التحریر: أي علی سبیل الاصرار بلاعذر کما في شرحہ‘‘.(کتاب الصلاۃ، مطلب في السنن والنوافل:545/2،رشیدیۃ).فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:183/213