کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے والد صاحب مرحوم کی وراثت میں ہم چھ حق دار ہیں، جب کہ بڑا بھائی زبردستی سب کو ساتھ رکھنا چاہتا ہے اور جائیداد کا سارا کنٹرول بڑے بھائی کے ہاتھ میں ہے ، وہ کسی کو بھی اس کا حصہ نہیں دے رہا ہے ،اس صورت میں ہم اپنا حصہ لے کر الگ ہونا چاہتے ہیں، شریعت اس حوالے سے کیا رہنمائی کرتی ہے؟
واضح رہے کہ شریعت کی جانب سے میراث ایک جبری حق ہے، اور جب کوئی وارث تقسیم کا مطالبہ کرے، تو شرعا میراث تقسیم کرنا ضروری ہے، لہذا مرحوم کے ترکہ کو تمام ورثاء کے درمیان شرعی حصوں کے مطابق تقسیم کیا جائے گا، اگر چہ بڑا بھائی اس پر راضی نہ ہو۔لما في الشامية:
’’اللإرث جبري لا يسقط بالإسقاط‘‘.(كتاب الدعوى، مطلب واقعة الفتوى:۶۴۴/۱۱، رشيدية).
فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:176/07