باجماعت نماز چھوڑنے کا گناہ

باجماعت  نماز چھوڑنے کا گناہ

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص کسی گناہ میں مبتلا ہونے کی بناء  پر باجماعت نماز ادا نہ کرے اور دوسرا شخص ویسے ہی باجماعت نماز ادانہ کرے،کیا جماعت کی نماز چھوڑنے  کے اعتبار سے دونوں کے گناہ میں فرق ہوگا،یا دونوں برابر ہوں گے؟

جواب

جب بغیر عذر کے ترک کرنے کا سخت گناہ ہے، تو پھر اس وقت کوئی گناہ کا کام کرنا او رجماعت کے لیے حاضر نہ ہونا اشد گنا ہ ہے ،ایک گناہ کاکام کرنا، دوسراجماعت کو ترک کرنا ،دو گناہ  جمع ہوجائیں گے۔

''قولہ:الْجَمَاعَۃُ سُنَّۃٌ مُؤَکَّدَۃٌ: أَیْ قَوِیَّۃٌ تُشْبِہُ الْوَاجِبَ فِی الْقُوَّۃِ وَالرَّاجِحُ عِنْدَ أَہْلِ الْمَذْہَبِ الْوُجُوبُ وَنَقَلَہُ فِی الْبَدَائِعِ عَنْ عَامَّۃِ مَشَایِخِنَا۔۔۔۔وَدَلِیلُہُ مِنْ السُّنَّۃِ الْمُوَاظَبَۃُ مِنْ غَیْرِ تَرْکٍ مَعَ النَّکِیرِ عَلَی تَارِکِہَا بِغَیْرِ عُذْرٍ فِی أَحَادِیثَ کَثِیرَۃٍ۔۔۔۔الْقُنْیَۃِ وَغَیْرِہَا بِأَنَّہُ یَجِبُ التَّعْزِیرُ عَلَی تَارِکِہَا بِغَیْرِ عُذْرٍ وَیَأْثَمُ الْجِیرَانُ بِالسُّکُوتِ۔۔۔۔وَفِی الْخُلَاصَۃِ: یَجُوزُ التَّعْزِیرُ بِأَخْذِ الْمَالِ وَمِنْ ذَلِکَ رَجُلٌ لَا یَحْضُرُ الْجَمَاعَۃَ۔۔۔۔ وَذَکَرَ فِی غَایَۃِ الْبَیَانِ مَعْزِیًّا إلَی الْأَجْنَاسِ أَنَّ تَارِکَ الْجَمَاعَۃِ یَسْتَوْجِبُ إسَاء َۃً وَلَا تُقْبَلُ شَہَادَتُہُ إذَا تَرَکَہَا اسْتِخْفَافًا بِذَلِکَ وَمَجَانَۃً. (البحرالرائق، باب الامامۃ ١/٦٠٢،٦٠٣، رشیدیہ).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی