ایک سلام سے چار رکعت تراویح پڑھنے کا حکم

ایک سلام سے چار رکعت تراویح پڑھنے کا حکم

سوال

کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ تراویح کی کتنی رکعتیں ایک سلام سے پڑھنا جائز ہے ؟تفصیلی جواب دیجئے؟

جواب

تراویح کی دو دو رکعت ایک سلام سے پڑھنا افضل ہے اور چار میں بھی کوئی مضائقہ نہیں ہے اور آٹھ رکعت بھی ایک سلام سے پڑھنا مکروہ نہیں،(مگر ہر ترویحہ پر جلسہ استراحت کی فضیلت حاصل نہ ہوگی )البتہ اس سے زائد خلافِ اولی اور مکروہ ہے ۔
لودخل بعد ما صلی الإمام الفرض و شرع في الترویح، فإنہ یصلي الفرض أولاً وحدہ ثم یتابعہ في التراویح.(الحلبي الکبیر: فصل في النفل، التراویح، ص:٤١٠، سھیل اکیڈمی، لاہور)
وإذا فاتتہ ترویحۃ أو ترویحتان فلو اشتغل بہا یفوتہ الوتر بالجماعۃ یشتغل بالوتر ثم یصلي ما فات من التراویح. (الھندیۃ: کتاب الصلاۃ، الباب التاسع في النوافل، فصل في التراویح: ١/١١٧، رشیدیۃ)
من مذہب أبي حنیفۃ رحمہ اللّٰہ تعالیٰ عنہ کل رکعتین عن تسلیمۃ ،وعند البعض یجوز الکل عن تسلیمۃ واحدۃ، وفي ظاہر الروایۃ عنہ: یجوز أربع تسلیمات بناء علی أن الزیادۃ علی الثمان بتسلیمۃ واحدۃ یکرہ.(الحلبي الکبیر:فصل في النفل، التراویح، ص:٤٠٥، سھیل اکیڈمی، لاہور).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی