مسبوق کا غلطی سے امام کے ساتھ سلام پھیرنا

مسبوق کا غلطی سے امام کے ساتھ سلام پھیرنا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ مسبوق امام کے ساتھ سلام پھیر دے تومسبوق کی نماز کا کیا حکم ہوگا؟سجدہ سہو ہوگا،یانماز کا  اعادہ کرے گا ؟ رہنمائی فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ مسبوق نے اگر امام کے ساتھ اس طرح سلام پھیرا کہ امام کے لفظ سلام کی میم کے ساتھ مسبوق نے بھی میم کہہ لی تو اس پر سجدہ سہو لازم نہیں ہے،اور اگر اس سے تاخیر ہوگئی تو سجدہ سہو لازم ہوگا،لیکن عموما مقتدی کا سلام امام کے سلام کے بعد ہوتاہے،اس لیے سجدہ سہو لازم ہے،یہ اس وقت ہے جب مسبوق نے بھول کر سلام پھیراہو،اور اگر مسبوق نے عمدا امام کے ساتھ سلام پھیرا ہو،تو اس صورت میں مسبوق کی نماز فاسد ہوگی،اور اعادہ لازم ہوگا۔

(قوله: والمسبوق يسجد مع إمامه) قيد بالسجود؛ لأنه لايتابعه في السلام، بل يسجد معه ويتشهد فإذا سلم الإمام قام إلى القضاء، فإن سلم فإن كان عامداً فسدت وإلا لا، ولا سجود عليه إن سلم سهواً قبل الإمام أو معه؛ وإن سلم بعده لزمه لكونه منفرداً حينئذ، بحر، وأراد بالمعية المقارنة وهو نادر الوقوع كما في شرح المنية".(الدر المختار مع رد المحتار: (659/2, رشيدية).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتوی نمبر: 154/40