انشورنس کروانے کا حکم

انشورنس کروانے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی بندہ انشورنس کراتا ہے اسٹیٹ لائف یا کسی دوسری کمپنی میں تو اس کی جو رقم اصل جمع ہوتی ہے وہ مثلاً:/5,00,000 روپے اور مرنے کے بعد یا کسی حادثے کی صورت میں یا مدت مکمل ہونے کےبعد اس کو /2,000,000روپے ملتے ہیں، کیا یہ اضافی رقم اس کے لیے جائز ہے یا نہیں؟اور انشورنس کرانا کیسا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ کسی بھی قسم کی انشورنس کرانا جائز نہیں، اس سے بچنا ضروری ہے ،باقی اگر کسی نے غلطی سے انشورنس کروالی ہو، تو اصل رقم کے بقدر لینا جائز ہے اور اضافی رقم کو بغیر ثواب کی نیت کے صدقہ کرلیا جائے۔
لما في التنزیل:
«یاأیھا الذین آمنوا إنما الخمر والمیسر والأنصاب والأزلام رجسٌ من عمل الشیطان فاجتنبوہ لعلکم تفلحون ».(سورۃ المائدۃ:90).فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:184/89