کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ میں کراچی کا باشند ہوں اور کراچی تقریباً پچاس میل تک پھیلا ہوا ہے ،سوال یہ ہے کہ میری نماز قصر حدود کراچی سے شروع ہو جائے گی،یا حدود کراچی کے بعد سے ؟ او راگر میں اندرون کراچی سفر کروں، جس کی مسافت پچاس میل ہے تو کیا میں اندرون کراچی کے سفر میں بھی قصر نماز پڑھوں گا یا پوری نماز پڑھوں گا۔
سفر کے احکام حدود شہر سے نکلنے کے بعد شروع ہوں گے جیسا کہ قاضی خان میں ہے :اندرون شہر کراچی میں سفر کرنے کی صورت میں نماز پوری پڑھے گا اس لیے کہ سفر کے احکام شہر چھوڑنے پر جاری ہوں گے، لہٰذا جب شہر کے اندر ہے تو نماز پوری ہی پڑھے گا۔
''أَنَّہُ إذَا صَلَّی فِی مِصْرٍ أَوْ قَرْیَۃٍ رَکْعَتَیْنِ،وَہُمْ لَا یَدْرُونَ فَصَلَاتُہُمْ فَاسِدَۃٌ وَإِنْ کَانُوا مُسَافِرِینَ لِأَنَّ الظَّاہِرَ مِنْ حَالِ مَنْ کَانَ فِی مَوْضِعِ الْإِقَامَۃِ أَنَّہُ مُقِیمٌ وَالْبِنَاء ُ عَلَی الظَّاہِرِ وَاجِبٌ حَتَّی یَتَبَیَّنَ خِلَافُہُ، أَمَّا إذَا صَلَّی خَارِجَ الْمِصْرِ لَا تَفْسُدُ، وَیَجُوزُ الْأَخْذُ بِالظَّاہِرِ وَہُوَ السَّفَرُ فِی مِثْلِہِ وَالْحَاصِلُ أَنَّہُ یُشْتَرَطُ الْعِلْمُ بِحَالِ الْإِمَامِ إذَا صَلَّی بِہِمْ رَکْعَتَیْنِ فِی مَوْضِعِ إقَامَۃٍ وَإِلَّا فَلَا.'' (رد المختار، باب صلاۃ، المسافر ٢/١٢٩،١٣٠ سعید)
''قَالَ مُحَمَّدٌ-رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی - یَقْصُرُ حِینَ یَخْرُجُ مِنْ مِصْرِہِ وَیُخَلِّفُ دُورَ الْمِصْرِ، کَذَا فِی الْمُحِیطِ۔۔۔وَالصَّحِیحُ مَا ذُکِرَ أَنَّہُ یُعْتَبَرُ مُجَاوَزَۃُ عُمْرَانِ الْمِصْرِ لَا غَیْرُ.''( الھندیۃ، باب صلاۃ المسافر،١/١٣٩،رشیدیۃ).
فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی