امتحان میں نقل کرنے کا حکم

امتحان میں نقل کرنے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ نقل کرنا کیسا ہے؟ نقل کرنے سے طالب جو ڈگری حاصل کرتا ہے جس میں دوسروں کی حق تلفی ہو ،تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟

جواب

امتحان میں نقل کرنا خیانت اور گناہ ہے، پھر اگر نقل کرنے سے حاصل ہونے والی ڈگری(سند) کے ذریعے سے کوئی ایسا کام یا عہدہ حاصل کرے جو اس ڈگری کے بغیر حاصل نہیں ہوسکتا ہو، تو اس میں خیانت کے ساتھ ساتھ دوسروں کی حق تلفی بھی ہے جو کہ شرعاً مذموم وممنوع ہے، البتہ اگر اس سند یافتہ شخص میں اس کام کو سرانجام دینے کی اہلیت موجود ہو اور وہ مفوضہ ذمہ داری بحسن وخوبی نبھائے ،تو اس کی تنخواہ کو حرام نہیں کہا جائے گا۔
لمافي القرآن الکریم:
«یاأیھا الذین آمنوا لاتأکلوا أموالکم بینکم بالباطل.....».(سورۃ النساء:29)
و في فیض القدیر:
’’کل خلۃ یطبع علیھا المؤمن إلا الخیانۃ والکذب‘‘. (رقم الحدیث:6300، دارالحدیث)
وفي السنن لأبي داؤد:
عن أبي ھریرۃ رضي اللہ عنہ قال: کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول: ’’اللہم إني أعوذبک من الجوع فإنہ بئس الضجیع، وأعوذبک من الخیانۃ فإنہ یئست البطانۃ‘‘. (کتاب الصلاۃ، باب في الاستعاذۃ، رقم الحدیث:1547، دارالسلام).فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:178/120