امام کے سلام کے وقت جماعت میں شامل ہونا

امام کے سلام کے وقت جماعت میں شامل ہونا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص نے تکبیر تحریمہ کہی اور ساتھ ساتھ امام صاحب نے سلام پھیر دیا اور وہ شخص شریک ہو نہیں سکا ،دریافت طلب یہ ہے کہ یہی تکبیر تحریمہ کافی ہے یا دوبارہ کہنا ہو گا؟

جواب

امام کے سلام پھیرنے سے پہلے تکبیر تحریمہ کہہ دی تو جماعت میں شامل ہونے والا شمار ہو گا،تکبیر تحریمہ دوہرانے کی ضرورت نہیں ہے۔

لمافی الشامیۃ:

"قال فی التجینس : الإمام إذا فرغ من صلاته قلما قال السلام جاء رجل واقتدیٰ به قبل أن یقول علیکم لایصیر داخلاً فی صلاته؛ لأن هذا سلام."(باب صفة الصلاۃ، ١ / ٤٣٦ ط: سعيد)

وفیہ أیضا:

"و شمل بإطلاقه ما لو اقتدیٰ به فی أثناء التشھد الأول أو الأخیر فحین قعد قام إمامه أو سلم ومقتضاه أنه  یتم التشھد ثم یقول و لم أرہ صریحاً ثم رأیته في الذخيرۃ ناقلاًعن أبی اللیث المختار عندی أنه یتم التشھد و إن لم یفعل أجزاه اھ وللہ الحمد."(شامي ١ / ٤٦٣ صفة الصلاۃ(بعد) مطلب فی اطالة الرکوع لجائی).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی