کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص گھر میں یا کسی مسجد میں وقتی نماز پڑھ کر نکلتا ہے پھر کسی دوسری مسجد میں امام کے پیچھے نماز شروع کرتا ہے اور اس میں قضاء کی نیت کرتا ہے، تو کیا یہ درست ہے؟
صورتِ مسئولہ میں قضاء کی نیت سے امام کے پیچھے اقتداء کرنا جائز نہیں ہے۔
لما في النوازل:
واختلاف الصلاتين يمنع صحة الاقتداء كالظهر والعصر والقضاء والآداء.(كتاب الصلاة، باب الإمامة، مكتبة إسلامية)
وفي الدر مع الرد:
الصغرى: ربط صلاة المؤتم بالإمام بشروط عشر....واتحاد مكانهما وصلاتهما أي: اتحاد صلاتهما قال في البحر: والاتحاد أن يمكنه الدخول في صلاته بنية صلاة الإمام، فتكون صلاة الإمام متضمنة لصلاة المقتدي ....وألا يكون فرضًا غير فرضه.(كتاب الصلاة، باب الإمامة: 2/338، 339، رشيدية)
وفي الطحطاوي على مراقي الفلاح:
وأن لا يكون الإمام مصليًا فرضًا غير فرضه أي: فرض المأموم كظهر وعصر، ظهرين من يومين.(كتاب الصلاة، باب الإمامة: 1/58، رشيدية).
فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر: 154/71