اذان کے بعددوبارہ لوگوں کو نماز کےلیے بلانا

اذان کے بعددوبارہ لوگوں کو نماز کےلیے بلانا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ اذان کے بعد لوگوں کو نیند سے جگانے کے لیے مستقل انتظام کیا جاسکتا ہے یا نہیں؟(مثلاً محلہ میں سونے والوں کو آواز دینا یا گھروں میں جاکر دستک دینا وغیرہ)۔

جواب

اذان کے بعد لوگوں کو مسجد میں لانے کے لیے جو طریقہ اختیار کیا جائے اس کو تثویب کہتے ہیں، بعض فقہا نے اگرچہ تثویب کی اجازت دی ہے اور تثویب کی صورتوں کو عرف پر چھوڑا ہے، لیکن راجح قول یہ بھی ہے کہ تثویب مکروہ وبدعت ہے،لہٰذا ایسا طریقہ اختیار کرنا درست نہیں ہے۔ (کفایت المفتی ،۳/۴۶)

''لاتثویب إلا فی صلوۃ الفجر،لماروی أن علیاً رضی اﷲ عنہ رأی مؤذناً یثوب فی العشاء فقال:أخرجوا ھذ المبتدع من المسجد.''(المبسوط للسرخی، کتاب الصلوٰۃ، باب الأذان ١/٢٧٤، المکتبۃ الغفاریۃ کوئتہ).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی