عورتوں کے لیے پردہ کیوں ضروری ہے؟

عورتوں کے لیے پردہ کیوں ضروری ہے؟

حکیم الاسلام مولانا قاری محمد طیب

علی گڑھ یونی ورسٹی میں میر ی تقریر تھی، جب میں اسٹیج پر پہنچا تو بہت سی عورتیں ہمارے سامنے بلا پردہ کے بیٹھی ہوئی تھیں! میں پیچھے ہٹنے لگا، انہوں نے کہا کہ آئیے، میں نے کہا کہ پہلے پردہ ڈالو، پھر آؤں گا! خیر پردہ لٹکا دیا گیا تومیں گیا!

جب میں تقریر کرنے کے لیے بیٹھا تو عورتوں نے کہا کہ اگر ہم درمیان تقریر سوال کریں تو کیا جواب دیا جائے گا؟

میں نے کہاکہ درمیان تقریر اجازت نہیں ہے، البتہ جو سوالات ذہن میں آئیں اُن کو لکھ لو، تقریر کے بعد جواب دیا جائے گا!
چناں چہ تقریر کے بعد پچاس سے ساٹھ سوالات آئے، اُن میں ایک سوال یہ بھی تھا کہ عورتوں کو بلا وجہ گھروں میں مقید کیا گیا ہے او ران کے لیے حکم یہ ہے کہ ہر وقت منھ چھپائیں رکھیں! اس سے ایک نقصان تو یہ ہے کہ:”الإنسان حریص فیما منع“ یعنی انسان کو جس چیز سے روکا جاتا ہے وہ اُس کاحریص ہو جاتا ہے!!

اور دوسرا نقصان یہ ہے کہ اس پردے کی وجہ سے عورتیں گھروں میں گھونٹتی ہیں، باہر کی ہواؤں سے بھی محروم ہو گئیں اور ان کی صحت بھی خراب ہو گئی!!

اور تیسری خرابی یہ ہے کہ اس پردہ کی وجہ سے عورتیں تعلیم سے بھی محروم ہو گئیں! گھروں میں رہ کر تو مکمل تعلیم نہیں ہوسکتی، لہٰذا اُن کو کھلے بندوں ں چھوڑ دینا چاہیے، تاکہ اُن کی حرص ختم ہو اور تازہ ہواؤں سے فائدہ اٹھائیں اور آزادی سے تعلیم حاصل کریں!!

میں نے اُن سے کہا کہ پہلے الزامی جواب سن لو، پھر تحقیقی جواب دوں گا!!!

الزامی جواب
الزامی جواب یہ ہے کہ دنیا میں دوہی چیزیں عام طو رپر چھپانے کی رکھی گئی ہیں!! ایک دولت، دوسری عورت! اگر دولت کے چھپانے سے چوروں کی حرص بڑھتی ہے تو میں کہتا ہوں کہ آپ لوگ دولت کو بینکوں سے نکال کر سڑکوں پر ڈال دیں، تاکہ چوروں کی حرص ختم ہو جائے او راُن کے دلوں میں خوب سیری ہو جائے! اس طرح کرنے سے اگر آپ کی دولت محفوظ رہی تو میں فتویٰ دوں گا کہ عورتیں بھی کھلے بندوں آجائیں! اور اگر دولت رات ہی رات صاف ہو گئی تو میں عورتوں کو وہی حکم دوں گا جو دولت کے چھپانے کے بارے میں دیتا ہوں !!

میں نے کہا کہ چوروں کا خطرہ تو الگ ہے، مگر دولت فی نفسہ ایسی چیز نہیں ہے جو منظر عام پر لائی جائے اور سڑکوں پر پھیلا دی جائے اور یہ جتلایا جائے کہ میں لکھ پتی یا کروڑ پتی ہوں، بلکہ وہ چھپانے کی چیز ہے، اسی لیے اس کو چھپایا جاتا ہے!!

اسی طرح عورت ہے اس کی حرمت کا تقاضا یہی ہے کہ وہ مردوں سے الگ ہو کر پردے میں رہے! جنت تو دارالمتقین ہے، وہاں پر معصیت کا کوئی خطرہ نہیں ہے، مگر پھر بھی مرد وعورت کا اختلاط نہیں ہو گا، اسی لیے دعوت خصوصی میں صرف مرد ہی حضرات بلائے جائیں گے!!

تو یہ خصوصیت خطرہٴ معصیت کی وجہ سے نہیں ہو گی، بلکہ عورت کی حرمت کا تقاضا یہی ہے کہ اس کو مردوں سے الگ رکھا جائے، مگر شریعت نے ان کی دل شکنی نہیں کی اور کلیةً اُن کو الگ نہیں رکھا، بلکہ صرف غیر محرم سے الگ رکھا ہے، اسی طرح جنت میں بھی ان کی دل شکنی نہیں ہوگی ،کیوں کہ اس دعوت خصوصی میں جو سب سے اہم دولت ملنے والی ہوگی وہ دیدار خداوندی ہو گی! حدیث شریف میں آتا ہے کہ حق تعالیٰ کی زیارت سے لوگوں کے چہرے منور ہو جائیں گے اور حُسن وجمال میں ہزاروں گنا اضافہ ہو گا! جب مرد حضرات دیدار کرکے اپنی اپنی جنتوں میں واپس آئیں گے تو اُن کی عورتیں کہیں گی کہ آج تو تمہارا حسن وجمال میں ہزاروں گنا اضافہ بڑھا ہوا ہے!! اس کی وجہ کیا ہے؟

وہ کہیں گے کہ آج ہم حق تعالیٰ کی زیارت کرکے آئے ہیں! مگر ہم دیکھ رہے ہیں کہ تمہارا حُسن وجمال بھی پہلے سے ہزاروں گناہ بڑھا ہوا ہے!! اس کی وجہ کیا ہے؟

تو وہ کہیں گی کہ حق تعالیٰ یہاں پر خود آکر زیارت کراکے گئے ہیں!!

تو حق تعالیٰ مردوں کو بُلا کر زیارت کرائیں گے اور عورتوں کے پاس خود آکر اُن کو زیارت کرائیں گے یعنی تجلیات الہٰی وہاں پر پہنچیں گی!!

تو عورتوں کے دل میں جو وسوسہ پیدا ہوتا کہ حق تعالیٰ نے تو مردوں کو بلا کر زیارت کرا دی مگر ہم زیارت سے محروم ہیں؟ تو حق تعالیٰ اس وسوسے کو دُور کرنے کے لیے جنت میں خود آکر کر عورتوں کو زیارت کرائیں گے!! لہٰذا جب دونوں کا مقصد حل ہو گا تو کوئی اشکال نہیں!!

مگر عدم ِ اختلاط کی بنا معصیت کا خطرہ نہیں ہے، بلکہ اس کی فطرت کو باقی رکھنے کے لیے حق تعالیٰ نے اُن کو مردوں سے الگ رکھا ہے ! چوں کہ عورت کی فطرت میں حیا ہے، اس لیے وہ مردوں سے طبعی طور پر منھ چھپاتی ہیں!! اور یہ واقعہ ہے کہ اگر عورت میں خود فحش نہ ہو تو مردوں کی مجال نہیں کہ اُن پر ہاتھ ڈال دیں! جب کوئی مرد کسی عورت کے اندر لوچ دیکھتا ہے تب ہی اس کی طرف مائل ہوتا ہے!! بہرحال جنت میں پردے کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی، کیوں کہ جس طرح مردوں کے مجامع ہوں گے، اسی طرح عورتوں کے مجامع بھی مردوں سے الگ ہوں گے، اختلاط کی شکل نہ ہو گی!!

تحقیقی جواب
ان کے سوال کا تحقیقی جواب ہم نے یہ دیا کہ تم لوگ یہ کہتی ہو کہ عورتوں کو گھونٹ دیا گیا، وہ تعلیم سے محروم ہو گئیں! اور تازہ ہواؤں سے بھی محروم ہو گئیں! اور اُن کی صحت خراب ہو گئی! اور تم نے جو یہ کہا کہ :”الإنسان حریص فیما منع“ یہ اُس وقت ہے جب کہ کلیةً عورتوں کے مردوں سے ملنے کو روک دیا جائے ،حالاں کہ کلی طور پر نہیں روکا گیا ہے! بلکہ اسلام نے یہ حکم دیا کہ نکاح کے ذریعہ سامنے آؤ اور ملو! بغیر نکاح کے نہ ملو! تو اسلام نے ایک راستہ یعنی بذریعہ نکاح ملنے کا راستہ کھول دیا! اور ایک راستہ بغیر نکاح کے بند کر دیا گیا!

پھر اُدھر”محرمات ابدیة“ (وہ رشتہ دار جن کا آپس میں کبھی نکاح نہیں ہو سکتا)سے بھی پردہ کا حکم نہیں دیا گیا! البتہ:” محللات“ (وہ مرد وعورتیں جن کا آپس میں نکاح ہو سکتا ہے۔ محمود میاں غفرلہ) تو ایک نوع کے ملنے اور اُن کے سامنے آنے کی اجازت دے دی گئی او رایک نوع کے ملنے اورسامنے آنے سے روک دیا لہٰذا جب اس کا بدل سامنے رکھ دیا تو اب حرص کا کوئی سوال ہی نہیں! اگر کلی طور پر مردوں سے ملنے او رسامنے آنے سے روکا جاتا تو حرص ترقی کرسکتی تھی، مگر اسلام نے حرص کا روازہ ہی بند کر دیا! جتنے مرد ہیں تقریباً اتنی ہی عورتیں بھی ہیں او رمان لیجیے کہ عورتیں زائد بھی ہوں تو چار عورتوں سے نکاح کرنے کی اجازت دے دی گئی، لہٰذا اس کی ضرورت ہی نہیں رہے گی کہ وہ مردوں سے کلی طور پر الگ تھلک رہیں!!

رہا یہ سوال کہ پردے میں رہنے سے صحت خراب ہو جاتی ہے! تو گھر ( بھی) ایک پنجرہ ہے، رات کو تو اسی میں ہم بھی رہتے ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ آدھی زندگی اس پنجرے میں گزرتی ہے اور آدھی زندگی باہر گزرتی ہے! مرد آٹھ بجے کام پر جاتا ہے اور چار بجے واپس آجاتا ہے تو آدھی زندگی میں بھی کٹوتی ہو گئی تو مردوں کی عمر کا زیادہ حصہ گھر ہی کے پنجرے میں گزرتا ہے او رتھوڑا حصہ باہر گزرتا ہے! تو گھر میں رہنے سے اگر صحت خراب ہو جایا کرتی تو پھر مردوں کی بھی صحت خراب ہونی چاہیے!؟ لہٰذا یہ سوال ہی غلط ہے کہ پردے میں رہنے سے صحت خراب ہو جاتی ہے!!

عورتوں سے سوال
پھر میں نے ان سے خود سوال کیا کہ تمہارے نزدیک عورتوں کی صحت کب سے خراب ہو گئی ہے؟ انہوں نے کہا کہ پچاس ساٹھ سال سے عورتیں بہت کم زور ہو گئی ہیں! میں نے کہا پچاس ساٹھ سال پہلے پردہ کی شدت تھی، اب تو خفت ہو گئی ہے تو معلوم ہوا کہ پردہ ہی ذریعہ تھا ان کی صحت کا! اصول تو یہ ہونا چاہیے کہ اُس زمانے میں عورتوں کی صحت خراب ہونی چاہیے تھی، اُس زمانے میں پردہ کی شدت تھی او راس زمانے کی عورتوں کی صحت اچھی ہونی چاہیے، کیوں کہ اب پردے کی خفت ہو گئی ہے، مگر اب تو اُلٹا ہی نتیجہ نکل رہا ہے! او رمعلوم ہو رہا ہے کہ پردہ ہی ذریعہ ہے صحت کا اور بے پردگی ذریعہ ہے صحت کی خرابی کا !!!

بیماری کی وجہ؟
میں نے کہا کہ بیمار رہنے کی وجہ پردہ نہیں ہے، بلکہ تمدن کی خرابی ہے! غذائیں بھی خراب اور دوائیں بھی خراب! اور ماحول بھی خراب! ہر وقت چیزوں کو کھانا یہی صحت کی خرابی کی بنا ہے، ورنہ منھ چھپانے سے اگر صحت خراب ہوا کرتی تو سردی کے زمانے میں ہر مرد بیمار ہوا کرتا، کیوں کہ لحاف کے اندر سب ہی منھ چھپائے رہتے ہیں، مگر منھ چھپانے سے بیمار نہیں ہوتے تو معلوم ہوا کہ منھ چھپانا صحت کی خرابی کی وجہ نہیں ہے!!!

(اسی طرح مرد حضرات ہسپتالوں، دوا خانوں، لیبارٹریوں میں اور لڑاکا طیاروں میں ہوا باز زیادہ وقت ماسک اور ہیلمٹ میں گزارتے ہیں۔ محمود میاں غفرلہ)

پردہ اور تعلیم
رہا تیسرا سوال کہ تعلیم میں کمی ہو گی او رتعلیم کی کمی کا سبب پردہ ہے! تو میں نے کہا کہ پرانے زمانے کی عورتیں جو پردہ نشیں تھیں اگر اُن کے حالات ِ زندگی کا مطالعہ کرو تو اُن میں تعلیم بھی زیادہ معلوم ہوگی! کیوں کہ صحابہ اور تابعین اور تبع تابعین کی عورتوں میں محدثات بھی تھیں اور فقیہات بھی تھیں، متکلمہ اور صوفیہ بھی تھیں، اُن کے متعلق بڑی بڑی کتابیں بھی لکھی گئی ہیں، آج کل کی عورتوں میں وہ چیزیں نہیں ہیں جو اُن میں تھیں! تو کیا وہ عورتیں بے پردگی میں یہ تعلیم وتربیت پاتی تھیں؟! ہر گز نہیں، بلکہ وہ پردہ ہی میں رہ کر یہ تعلیم وتربیت پاتی تھیں!!

غیر ضروری تعلیم
رہی خاص تعلیم جو بغیر اسکول جائے ہوئے حاصل نہیں ہوتی! میں کہتا ہوں کہ اس خاص تعلیم کی ضرورت ہی کیا ہے؟ عورتوں کا یہ کام ہی نہیں ہے کہ وہ دفتروں میں جاکر کلرک بنیں یا ریلوے میں جا کر ٹکٹ ماسٹر یا گارڈ بنیں یا فوجوں میں جا کر چیف کمانڈر بنیں! یہ عورتوں کے فرائض نہیں ہیں، لہٰذا اس کی تعلیم دینا بھی غیر ضرور ی ہے! اور غیر ضروری چیز کی وجہ سے ضروری چیز کو ختم کر دینا یہ کون سی عقل مندی ہے!!

ضروری تعلیم
اور جو ضروری تعلیم ہے یعنی گھریلو تعلیم، مثلاً مسائل کی تعلیم اور قرآن شریف کی تعلیم، اس کے لیے بے پردگی ضروری نہیں ہے، بلکہ یہ تو گھروں میں رہ کر بھی حاصل ہوجاتی ہے ! اسی واسطے ازواجِ مطہرات کے بارے میں قرآن شریف میں فرمایا گیا :﴿وَاذْکُرْنَ مَا یُتْلَیٰ فِی بُیُوتِکُنَّ﴾․ (سورة الاحزاب:34) یاد کرو تم ان حکمتوں کو گھروں میں ،تم کو نبوت کی تعلیم دی جاتی ہے! اس سے معلوم ہوا کہ جو تعلیم مقصود ہے وہ گھروں میں رہ کر بھی حاصل ہو سکتی ہے !! او رجو تعلیم گھروں سے نکل کر باہر حاصل ہو وہ ضرور ی نہیں ہے! تو غیر ضروری کی وجہ سے ضروری کیسے ترک کریں گے؟؟

مطلب یہ ہے کہ پردہ کا ہونا او رمردوں سے اختلاط نہ ہونا اس کی بنا معصیت نہیں ہے بلکہ عورت کی حرمت کا یہی تقاضا ہے کہ وہ مردوں سے الگ رہے!!

بعض چیزیں ایسی بھی ہوتی ہے کہ آپ مردوں کو بھی وہاں جانے سے روکتے ہیں، مثلاً وہاں کا ماحول اچھا نہیں، سوسائٹی خراب ہے، اس لیے وہاں پر مت جاؤ! اس کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ اس اختلاط کو معصیت ہی کی وجہ سے روکا جاتا ہے، بلکہ ہر دائرے کا ایک طبعی تقاضا ہوتا ہے، اس کی وجہ سے روکتے ہیں کہ تمہارے موضوع کا وہ کام نہیں ہے، بلکہ جو کامتمہارے موضوع کا ہے اس میں لگو! اسی طرح عورت کا بھی ایک تقاضا ہے کہ وہ مردوں سے الگ رہے۔ ( اسی طبعی فرق کی وجہ سے آزادی کے نام پر فحاشی اور بے حیائی کی قیادت کرنے والا امریکا اور یورپ اپنے ممالک میں پبلک مقامات پر عورتوں او رمردوں کے بیت الخلاء الگ الگ بناتے ہیں اوروہاں کی بے لگام عورتیں اس کو پسند بھی کرتی ہیں!! اور یہ ممالک دستی گھڑیاں، پرس، چشمے، جوتے اور دیگر دسیوں چیزیں عورتوں اور مردوں کی الگ الگ بناتے ہیں!!)

حق تعالیٰ سبحانہ نے زندگی کے دو حصے کر دیے ہیں: ایک گھریلو زندگی اور ایک باہر کی زندگی تو باہر کی زندگی کا ذمہ دار مردوں کو بنایا ہے اورگھریلو زندگی کا عورتوں کو ذمہ دار قرار دیا ہے!!

تو مرد کا یہ کام نہیں ہے کہ گھر میں بیٹھ کر کھانا پکائے اور بچوں کو دودھ پلائے اور اُن کی پرورش کرے، یہ تو عورتوں کا کام ہے!

اور مرد کا کام یہ ہے کہ باہر جائے او رکمائے اور ذریعہ معاش پیدا کرے اور عورتوں اور بچوں کے نان ونفقہ کا انتظام کرے!
اگر عورتوں کو باہر کی زندگی میں لگاؤ ہو تو گھریلو زندگی کا کیاحال ہو گا؟ اسی طرح اگر مردوں کو گھریلو زندگی میں پھانس دو تو باہر کی زندگی کا کیا حال ہو گا؟ اگر ایسا کر دیا گیا تو جو فطری نظام بنا ہوا ہے وہ درہم برہم ہو جائے گا! اس لیے مرد وعورت ہر ایک اپنے دائرے میں رہ کر کام کریں، تب ہی فطری نظام درست ہو سکتا ہے۔