ڈرائنگ بنانے اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی کا حکم

ڈرائنگ بنانے اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام ان مسائل کے بارے میں کہ:

۱۔ ڈرائنگ (ہاتھ سے) انسان یا کسی جاندار اور غیر جاندار کی تصویر بنانا جائز ہے یا نہیں؟

۲۔ کوئی آدمی اس کو اپنی آمدنی کا ذریعہ بنائے، تو اس کے لیے یہ کمائی جائز ہے یا حرام؟

جواب

۱،۲۔ کسی جاندار کی تصویر ہاتھ سے بنانا جائز نہیں، اور نہ ہی اس سے حاصل ہونے والی آمدنی حلال ہے، البتہ جاندار کے علاوہ کسی غیر جاندار (غیر ذی روح، مثلا: خوبصورت مناظر، درخت، پہاڑ وغیرہ) کی ڈرائنگ بنانا جائز اور درست ہے، اور اس کے ذریعے سے حاصل ہونے والی آمدنی بھی حلال ہے۔

لمافي الشامية:

وظاهر كلام النووي في شرح مسلم الإجماع على تحريم تصوير الحيوان وقال وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره فصنعته حرام بكل حال لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها. (كتاب الصلاة، باب ما يفسد الصلاة وما يكره فيها: 2/502، رشيدية)

وفي الهندية:

استأجر رجلًا ليزخرف له بيتًا بتماثيل والاصباغ من المستأجر فلا أجر له كذا في السراجية.(كتاب الإجارة، الفصل الرابع: 4/450، دار الفكر).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتویٰ نمبر : 172/190،191