ووٹ کی شرعی حیثیت

ووٹ کی شرعی حیثیت

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان عظام اس مسئلہ کے ذیل میں کہ شریعت مطہرہ میں ووٹ کی کیا حیثیت ہے؟ کیا ووٹ شرعی امانت ہے؟

جواب

واضح رہے کہ ووٹ کی شرعا ہمارے حضرات اکابر اور مفتیان عظام رحمہم اللہ نے مندرجہ ذیل حیثیتیں بیان فرمائی ہیں:
٭ایک حیثیت شہادت کی ہے کہ ووٹر جس شخص کو اپنا ووٹ دے رہا ہے، اس کے متعلق اس بات کی گواہی دے رہا ہے کہ یہ شخص اس کام کی قابلیت بھی رکھتا ہے، اور امانت دار بھی ہے اور دیانت دار بھی ہے۔
٭ووٹ کی دوسری شر عی حیثیت شفاعت یعنی سفارش کی ہے کہ ووٹر اس شخص کی نمائندگی کی سفارش کرتا ہے ،اور سفارش کے متعلق ہر ووٹ دینے والے کو قرآن پاک کا یہ ارشاد مد نظر رکھنا چاہیے :

˒˒ومن یشفع شفاعۃ حسنۃ یکن لہ نصیب منہا ومن یشفع شفاعۃ سیئۃ یکن لہ کفل منہا˓˓.

ترجمہ:یعنی جو شخص اچھی سفارش کرتا ہے اس میں اس کو بھی حصہ ملتا ہے، اور جو بُری سفارش کرتا ہے تو اس کی برائی میں اس کو بھی حصہ ملتا ہے۔
اچھی سفارش یہ ہے کہ قابل، دیانت دار اور صحیح العقیدہ آدمی کی سفارش کی جائے، جو خلقِ خدا کے حقوق صحیح طور پر ادا کرے، اور بُری سفارش یہ ہے کہ نا اہل، فاسق، فاجر، ظالم، خیانت دار اور کافر کی سفارش کرکے اس کو خلقِ خدا پر مسلط کیاجائے، اس سے معلوم ہوا کہ ہمارے ووٹوں سے کامیاب ہونے والا اپنے دور میں جو نیک یا بد عمل کرے گا، ہم بھی اس میں اس کے ساتھ شریک سمجھے جائیں گے۔
٭ووٹ کی تیسری شرعی حیثیت وکالت کی ہے کہ ووٹر امیدوار کو اپنا نمائندہ اور وکیل بناتا ہے، لیکن یہ وکالت کسی شخصی، یا ذاتی حق سے متعلق نہیں ہے، بلکہ یہ ایسے حقوق سے متعلق ہے ،جس کے ساتھ پوری قوم کے حقوق متعلق ہیں، لہذا کسی نااہل کو وکیل بنانے کا وبال ووٹ دینے والے پر ہوگا۔
لما في التنزیل:
˒˒ولا تکتموا الشہادۃ ومن یکتمہا فإنہ آثم قلبہ واللہ بما تعملون علیم˓˓.(البقرۃ: ٢٨٣)
وفیہ أیضا:
˒˒ومن یشفع شفاعۃ حسنۃ یکن لہ نصیب منہا ومن یشفع شفاعۃ سیئۃ یکن لہ کفل منہا˓˓.(النساء: ٨٥).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتویٰ نمبر:175/08