واٹر کولر لگانے سے عمارت میں رہنے والوں کو تکلیف ہو تو کیا کیا جائے؟

واٹر کولر لگانے سے عمارت میں رہنے والوں کو تکلیف ہو تو کیا کیا جائے؟

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہماری بلڈنگ ٣ فلور پر مشتمل ہے جس میں کل آٹھ گھر ہیں۔
ایک صاحب جو تیسرے فلور پر رہتے ہیں، انہوں نے تجویز دی کہ ہم لوگوں کے لیے واٹر کولر نصب کردیتے ہیں سب نے اس پر رضامندی کا اظہار کیا، اس پر انہوں نے یہ کہا کہ بجلی اور پانی سب کی طرف سے خرچ ہوگا، اس طرح ہم سب ثواب میں شامل ہوجائیں گے۔
اب بات یہ ہے کہ یہ کام ہوگیا، لیکن اس کی وجہ سے بدانتظامی میں اضافہ ہوگیا خاص طور پر پہلے، دوسرے اور گراؤنڈ فلور والوں کو سخت تکلیف ہورہی ہے، بلا وجہ کا رش، بدکلامی، اور ہجوم ہورہا ہے اور پانی بجلی کا الگ مسئلہ ہے، اور باقی لوگ بھی یہی چاہتے ہیں کہ اسے ہٹا دیا جائے، سوائے ان صاحب کے جنہوں نے یہ (کولر) لگایاہے۔
اب آپ مشورہ دیں کہ کیا کرنا چاہیے؟ اور کیا ہم اس کو ہٹانے میں حق پر ہیں؟ اور کیا جنہوں نے یہ کام کیا ان کو اور باقی سب کو اس کار خیر سے فائدہ پہنچ رہا ہے یا نہیں؟ کیوں کہ اب اس کو وہ اپنی انا کا مسئلہ بنارہے ہیں اور بضد ہیں کہ یہ کولر نہیں ہٹایا جائے۔ شرعا یہ عمل اب کیسا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ واٹر کولر لگانا مستحب کام ہے، اگر مستحب کام کرنے سے حرام کام کا ارتکاب لازم آتا ہو، تو ایسے مستحب کام کو ترک کرنا ضروری ہے، لہذا صورت مسئولہ اگر مبنی برحقیقت ہے اور اس واٹر کولر کی وجہ سے بلڈنگ میں رہنے والوں کو تکلیف ہورہی ہے، تو اس واٹر کولر کو ہٹا دیا جائے اور کار خیر میں خواہ مخواہ انا کا مسئلہ بنانا درست نہیں، اور اگر سوال میں مذکور تکالیف سے بچنے کی تدابیر ممکن ہوں تو انہیں اختیار کرکے اسے رہنے دیاجائے۔
لما في صحیح البخاري:
˒˒عبد اللہ بن عمرو رضي اللہ عنہما عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم قال: المسلم من سلم المسلمون من لسانہ ویدہ˓˓.(کتاب الإیمان، باب قال المسلم من سلم المسلمون من لسانہ ویدہ، رقم الحدیث: ١٠، ص: ٥: دار السلام)
وفيہ أیضاً:
˒˒عن أبي ہریرۃ عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم قال: من کان یؤمن باللہ والیوم والآخر فلا یؤذي جارہ˓˓.(کتاب الأدب، باب من کان یؤمن باللہ و الیوم الآخر فلا یؤذي جارہ، رقم الحدیث: ٦٠١٨، ص: ١٠٥٢: دار السلام)
وفي الأشباہ والنظائر:
’’الخامسۃ: ونظیر القاعدۃ الرابعۃ قاعدۃ خامسۃ، وہي درء المفاسد أولی من جلب المصالح فإذا تعارضت مفسدۃ ومصلحۃ قدم دفع المفسدۃ غالبا؛ لأن اعتناء الشرع بالمنہیات أشد من اعتنائہ بالمأمورات‘‘.(الفن الأول في قواعد الکلیۃ، النوع الأول، ص: ٧٨: رشیدیۃ).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.

فتویٰ نمبر:139/ 173

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی