نیا سال منانے(Happy New Year)کا حکم

نیا سال منانے(Happy New Year)کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہیپی نیو ایئر (Happy New Year)یعنی نیا سال منانا کیسا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ ہر وہ کام جو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین،تابعین،ائمہ اربعہ اور سلف صالحین میں سے کسی سے ثابت نہ ہو، تو بعد میں ایسے کسی کام کو دین سمجھ کر کرنا بدعت ہے۔
لہٰذا صورت مسئولہ میں یکم محرم الحرام/یکم جنوری کو نیا سال منانا مذکورہ ادوار میں اس کا کوئی ثبوت نہیں، بلکہ یہ غیروں کا طور وطریقہ ہے، اور تشبہ ممنوع میں داخل ہونے کی وجہ سے اس کا ترک کرنا ضروری ہے۔
وفي مرقاۃ المفاتیح:
’’قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم :[من تشبہ بقوم] أي:من شبہ نفسہ بالکفار مثلاً في اللباس وغیرہ،أو بالفساق أو الفجار أو باھل التصوف والصلحاء الابرار،[فھومنھم]أي: في الإثم والخیر،قال الطیبی:ھذا عام في الخلق والشعار.....قلت:بل الشعار ھو المراد بالتشبہ لاغیر‘‘.(کتاب اللباس،الفصل الثاني،8/155،رشیدیۃ).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتویٰ نمبر:179/310