دس محرم(یوم عاشورہ )کو کی جانے والی بدعات کا حکم

Darul Ifta mix

دس محرم(یوم عاشورہ )کو کی جانے والی بدعات کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے کے بارےمیں کہ یوم عاشورہ دس محرم الحرام کو عوام الناس کھانے پکانے کا انتظام کرتے ہیں اورپھر اس کھانے کو مفت تقسیم کیا جاتا ہےاور اسی طرح مشروبات بھی لوگوں کو مفت پلائے جاتے ہیں، ان کھلانے اور پلانے والوں میں شیعہ حضرات آگے آگے ہوتے ہیں اور ان کی دیکھا دیکھی سنی مسلمان بھی ان کاموں میں شریک ہوجاتے ہییں اور یہ کھلانا پلانا اسی دن کے ساتھ خاص ہوتا ہے اور بسا اوقات اس کام کے لیے چندہ بھی لیا جاتا ہے ۔
یہاں چند امور جواب طلب ہیں،جو کہ مندرجہ ذیل ہیں:
یوم عاشورہ کو کھانا تقسیم کرنا یا اس کھانے کو کھانا کہ جو تقسیم کیا جارہا ہے (جبکہ یہ کھانا سنی مسلمانوں نے تقسیم کیا ہوا)یہ تقسیم کرنا اور کھانا شریعت مطہرہ میں کیسا ہے؟
اور اگر یہ اہتمام اہل تشیع کی طرف سے ہو تو پھر اس کا کیا حکم ہے؟
اس کھانے او رشربت وغیرہ کے لیے جو چندہ کیا جائے تو کیا چندہ دینا قرآن وسنت کی روشنی میں جائز ہے؟
محرم الحرام میں سیاہ کپڑے پہننا اور اسی طرح دوسری چیزوں میں اہل تشیع کی مشابہت اختیار کرنا قرآن وحدیث کی رو سے کیسا ہے؟
ازراہِ کرم مذکورہ رسومِ باطلہ سے عام مسلمانوں کو آگاہ فرما کر عنداللہ ماجور ہوں۔

جواب

واضح رہے کہ محرم کے دنوں میں کھانے وغیرہ کا اہتمام کرنا او رتقسیم کرنا سب بدعت وناجائز ہے، بالخصوص جب یہ اہتمام شیعہ نے کیا ہو تو شرکت کرنا ،چندہ دینا سخت گناہ کا باعث ہے او رشیعہ کے ساتھ مشابہت کرنا خواہ وہ کپڑوں میں ہو، یا دوسری رسمی چیزوں میں ہو سب ناجائز ہے۔
القرآن الکریم:
’’إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنزِيْرِ وَمَا أُهِلَّ بِهِ لِغَيْرِ اللهِ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَّلَا عَادٍ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ‘‘.(البقرۃ، الآیۃ: 173).
وفي صحیح البخاري:
’’عن عائشة رضي الله عنها، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من أحدث في أمرنا هذا ما ليس فيه، فهو رد»‘‘.(صحیح البخاری: 184/3، ط: دار طوق النجاۃ)
وفي الشامیۃ:
’’واعلم أن النذر الذي يقع للأموات من أكثر العوام وما يؤخذ من الدراهم والشمع والزيت ونحوها إلى ضرائح الأولياء الكرام تقربا إليهم فهو بالإجماع باطل وحرام ما لم يقصدوا صرفها لفقراء الأنام وقد ابتلي الناس بذلك،ولا سيما في هذه الأعصار وقد بسطه العلامة قاسم في شرح درر البحار، ولقد قال الإمام محمد: لو كانت العوام عبيدي لأعتقتهم وأسقطت ولائي وذلك لأنهم لا يهتدون فالكل بهم يتغيرون‘‘.(رد المحتار: 439/2، ط: دار الفکر).فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتوی نمبر: (24/121)