شہداد پور شہر سے فاصلے پر دیہی علاقے میں نماز جمعہ کا حکم

شہداد پور شہر سے فاصلے پر دیہی علاقے میں نماز جمعہ کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں کراچی کا رہائشی ہوں، میری پوسٹنگ پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ کی طرف سے گیس پروسیسنگ فیسلٹی پلانٹ-۳ دیہی علاقے میں رہائش کے ساتھ ہے، یہ پورا ایریا باؤنڈری وال اور سیکورٹی کے ساتھ مربوط ہے، پوچھنا یہ ہے کہ اس رہائشی منصوبے کے اندر ایک مسجد جو کہ عارضی طور پر بنائی گئی ہے، جس کی تعمیر پلانٹ کے فعال رہنے تک مشروط ہے، کیا اس مسجد میں باقی نمازوں کے علاوہ جمعے کی نماز بھی پڑھی جاسکتی ہے، جب کہ باہر شہر میں نماز پڑھنے کے لئے تمام احباب کو کوئی ٹرانسپورٹ وغیرہ بھی مہیا نہ کی جاتی ہو؟ جب کہ مشاہدہ ہے کہ سیکورٹی قوانین کے تحت مسجد اذن عام بھی نہیں ہے، اس پورے ایریا سے متصل کوئی شہری آبادی یا بازار بھی نہیں ہے، شہداد پور شہر تھوڑے فاصلے پر واقع ہے۔

جواب

واضح رہے کہ جمعہ کی فرضیت کے لئے مندرجہ ذیل شرائط کا موجود ہونا ضروری ہے:
عاقل ہونا، بالغ ہونا، آزاد ہونا، مرد ہونا، مقیم ہونا، تندرست ہونا، اسی طرح شہر یا فنائے شہر ہونا، سلطان ہونا، خطبہ ہونا، جماعت ہونا، وقت ہونا، اذن عام ہونا وغیرہ وغیرہ۔
لہذاصورت مسئولہ میں چونکہ یہ جگہ نماز کے لئے عارضی طور پر بنائی گئی ہے، اور یہاں ہر کسی کو آنے کی اجازت بھی نہیں ہے، اور اس ایریا سے متصل کوئی شہری آبادی اور بازار وغیرہ بھی نہیں ہے، تو پھر اس جگہ جمعہ قائم کرنا درست نہیں ہے۔
لما في الهداية:
’’لا تصح الجمعة إلا في مصر جامع أو في مصلى المصر، ولا تجوز في القرى‘‘.(كتاب الصلاة، باب صلاة الجمعة: 79/2، دار السراج)
وفي بدائع الصنائع:
’’أما المصر الجامع: فشرط وجوب الجمعة؛ وشرط صحة أدائها عند أصحابنا، حتى لا تجب الجمعة إلا على أهل المصر، ومن كان ساكنا في توابعه. وكذا لا يصح أداء الجمعة إلا في المصر وتوابعه؛ فلا تجب على أهل القرى التي ليست من توابع المصر؛ ولا يصح أداء الجمعة فيها‘‘.(كتاب الصلاة، فصل في بيان شرائط الجمعة: 188/2، دارالكتب العلمية بیروت)
وفيه أيضا:
’’أما الذي يرجع إلى المصلي فستة: العقل، والبلوغ، والحرية، والذكورة، والإقامة، وصحة البدن... وأما الشرائط التي ترجع إلى غير المصلي فخمسة في ظاهر الروايات:  المصر الجامع، والسلطان،  والخطبة، والجماعة،  والوقت‘‘. (كتاب الصلاة، فصل في بيان شرائط الجمعة:  186/2،دار الكتب العلمية بیروت)
وفي التاتارخانية:
’’والشرط السادس:الإذن العام،وهو أن تفتح أبواب الجامع فيوذن بالناس كافة،حتى أن جماعة لو اجتمعوا في الجامع وأغلقوا أبواب المسجد على أنفسهم وجمعوا لم يجزهم‘‘.(كتاب الصلاة، الفصل الخامس والعشرون في صلاة الجمعة: 577/2، فاروقية كوئتة).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتوی نمبر:192/148