جمعہ کے دن پہلی اذان کے بعد خرید وفروخت کرنا

جمعہ کے دن پہلی اذان کے بعد خرید وفروخت کرنا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہماری مسجد میں جمعہ کے دن اذان اول کے بعد بیان ہوتا ہے، بیان کے بعد دوسری اذان ہوتی ہے، تو میں پہلی اذان کے بعد دوران بیان مسجد سے باہر ایسی جگہ جہاں بآسانی بیان سنا جاسکتا ہے، وہاں پر خریدوفروخت کا معاملہ کرتا ہوں، کیا میرا یہ کاروبار شرعاً درست ہے؟
جبکہ جمعہ کی تیاری (غسل کرنا ،صاف ستھرا کپڑا پہننا) پہلے سے کی ہوتی ہے۔

جواب

صورت مسئولہ میں جمعہ کے دن پہلی اذان کے بعد خرید وفروخت کرنا مکروہ تحریمی ہے۔
لما في الدر مع الرد:
’’(وکرہ) تحریماً مع الصحۃ (البیع عند الاذان الأول) الا اذا تبایعا یمشیان فلا بأس بہ لتعلیل النھي بالإخلال بالسعي، فإذا انتفی انتفی، وقد خص منہ من لاجمعۃ علیہ‘‘.
’’قولہ: (عند الاذان الأول) وھو الذي یجب السعي عندہ.
قولہ: (الا اذا تبایعا یمشیان إلخ) قال الزیلعي: ھذا مشکل، فإن اللہ تعالیٰ قد نھی عن البیع مطلقاً، فمن أطلقہ في بعض الوجوہ یکون تخصیصاً وھو نسخ، فلا یجوز بالرأی شرنبلالیۃ، والجواب ما أشار إلیہ الشارح من أن یکون النص معلل بالإخلال بالسعي ومخصص‘‘. (کتاب البیوع، باب البیع الفاسد، مطلب:أحکام نقصان المبیع فاسدا،309/7،رشیدیۃ).فقط. واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:177/318