ایک شخص کو دو مختلف ناموں سے پکارنے کا حکم

ایک شخص کو دو مختلف ناموں سے پکارنے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرے دو بیٹوں کے دو دو نام ہیں: طہ اور اسامہ، جب کہ اصلی نام مصباح الحق اور مصدق الحق ہے، ان کو الگ الگ لوگ الگ الگ ناموں سے پکارتے ہیں، کیا یہ صحیح ہے؟

جواب

کسی بھی شخص کے مختلف نام رکھنا اور اسے مختلف ناموں سے پکارنا جائز ہے، بشرطیکہ وہ نام ایسے ہوں کہ جو مذکورہ شخص کو برے نہ لگتے ہوں، لہذا صورت مسئولہ میں آپ کے بیٹوں کو بھی مذکورہ شرط کے ساتھ نام پکارنے میں حرج نہیں۔
لما في التنزیل:
˒˒ولا تنابزوا بالألقاب˓˓. (سورۃ الحجرات: ١١)
وفي روح المعاني:
’’˒˒ولا تنابزوا بالألقاب˓˓ أي لا یدع بعضکم بعضا باللقب........وخص عرفا بما یکرہہ الشخص من الألقاب.
قال النووي:اتفق العلماء علی تحریم تلقیب الإنسان بما یکرہ، سواء کان صفۃ لہ أو أبیہ أو لأمہ أو غیرھما.........عن أبي جبیرۃ بن الضحاک قال: فینا نزلت في بني سلمۃ : (ولا تنابزوا بالألقاب)، قدم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم المدینۃ ولیس فینا رجل إلا ولہ اسمان أو ثلاثۃ، فکان إذا دعا أحدا منھم باسم من تلک الأسماء قالوا: یا رسول اللہ، إنہ یکرھہ، فنزلت: ˒˒ولا تنابزوا بالألقاب˓˓.(سورۃ الحجرات[رقم الآیۃ: ١١]، ٢٥/ ٣٧٤، رقم الحدیث: ٣٢٦٨: مؤسسۃ الرسالۃ).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتویٰ نمبر:175/208