کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ کیا ماہ محرم، محترم ومعظم ہے یا منحوس؟ اس کے متعلق آپ حضرات کی کیا رائے ہے؟
محرم کا مہینہ بہت عظمت والا مہینہ ہے۔ صرف اسلا م میں نہیں بلکہ اس کی فضیلت اسلام سے بہت پہلے کی ہے ، بنی اسرائیل کو حضرت موسی علیہ السلام کے ساتھ فرعون سے اسی مہینہ میں نجات ہوئی، اسی مہینہ میں حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ قبول ہوئی ،اس کے علاوہ اور بھی بہت سے فضیلت کی چیزیں اسی مہینہ میں ہوئی ہیں۔ باقی اہل تشیع کا اس مہینہ کو اس لیے منحوس سمجھنا کہ اس میں حضرت حسین ؓ کی شہادت ہوئی ،فضول اورلغو(بے کار) ہے کیوں کہ شہادت تو خود ایک فضیلت کی چیز ہے۔ لہٰذا اس سے تو اس مہینہ کی عظمت اور بڑھ گئی، خود حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے شہادت کی تمنا کی جیسا کہ احادیث میں موجود ہے ۔ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قسم ہے اﷲ کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ میں اﷲ کے راستے میں قتل کیا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں، پھر قتل کیا جاؤں‘‘ بار بار یہ فرمایا ،اگر شہادت فضیلت کی چیز نہ ہوتی تو حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کبھی شہادت کی تمنا نہ فرماتے۔لما في صحیح البخاري:
˒˒عَنْ أَبُو زُرْعَۃَ بْنُ عَمْرِو بْنِ جَرِیرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ: انْتَدَبَ اللَّہُ لِمَنْ خَرَجَ فِی سَبِیلِہِ، لاَ یُخْرِجُہُ إِلَّا إِیمَانٌ بِی وَتَصْدِیقٌ بِرُسُلِی، أَنْ أُرْجِعَہُ بِمَا نَالَ مِنْ أَجْرٍ أَوْ غَنِیمَۃٍ، أَوْ أُدْخِلَہُ الجَنَّۃَ، وَلَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلَی أُمَّتِی مَا قَعَدْتُ خَلْفَ سَرِیَّۃٍ، وَلَوَدِدْتُ أَنِّی أُقْتَلُ فِی سَبِیلِ اللَّہِ ثُمَّ أُحْیَا، ثُمَّ أُقْتَلُ ثُمَّ أُحْیَا، ثُمَّ أُقْتَلُ˓˓.(کتاب الإیمان،باب الجھاد من الإیمان ، ۱۰/۱، قدیمی).
فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی