کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ میت کے تیسرے دن حلوہ پکا کر لوگوں کی دعوت کرتے ہیں، اور یہ مستحب عمل سمجھتے ہیں، اس طرح نویں اور چالیسویں کو چاول وغیرہ کا صدقہ کرنا باعث ثواب سمجھتے ہیں، اس کی شرعی حیثیت عقیدہ دیو بند کے مطابق تحریر فرمائیں، مستحب ہے، بدعت ہے، مکروہ ہے وغیرہ ؟ وضاحت فرمائیں۔
میت کو ایصال ثواب کے لیے کسی دن وقت وغیرہ کی تعیین سلف سے ثابت نہیں، بلکہ بدعت اور نا پسندیدہ ہے، لہٰذا تیسرے، نویں اور چالیسویں دن کو ضروری سمجھ کر ایصال ثواب بدعت ہے، ہاں کسی بھی وقت بلا کسی تعیین والتزام کے میت کے لیے ہر نیک عمل کا ثواب پہنچایا جاسکتا ہے۔
لمافي رد المحتار:
وفي البزازية: ويكره اتخاذ الطعام في اليوم الأول والثالث: وبعد الأسبوع ونقل الطعام إلى القبر في المراسم. (مطلب: في كراهة الضيافة من أهل الميت: 3/175، 176، رشيدية)
وفي مرقاة المفاتيح:
من أصر على أمر مندوب وجعله عزمًا ولم يعمل بالرخصة فقد أصاب منه الشيطان من الإضلال فكيف من أصر على بدعة أو منكر. (كتاب الصلاة، باب الدعاء في التشهد، الفصل الأول، رقم الحديث: 937، 3/31، رشيدية).
فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر : 172/148،155