کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مکروہ اوقات میں طواف کرنے کیا حکم ہے؟کیا مکروہ اوقات میں طواف کیا جاسکتا ہے یا نہیں؟
مکروہ اوقات میں نماز مکروہ ہے، طواف نہیں؛ اس لیے مکروہ وقت میں بھی طواف کرنے سے کوئی حرج نہیں آتا، البتہ طواف سے فارغ ہوکر دورکعت نماز طواف مکروہ وقت میں پڑھنا مکروہ ہے، مکروہ وقت گزرنے کے بعد نماز طواف ادا کی جائے۔لما في البحر الرائق:
’’وأطلق الطواف فأفاد أنہ لایکرہ في الأوقات التي تکرہ الصلاۃ فیھا لأن الطواف لیس بصلاۃ حقیقۃ‘‘. (کتاب الحج، باب الإحرام:577/2، رشیدیۃ)
وفي ارشاد الساري:
’’(ویکرہ تأخیرھا عن الطواف)؛ لأن الموالاۃ بینہ وبینھما سنۃ (إلا في وقت مکروہ ولو طاف بعد العصر ویصلي المغرب ثم رکعتي الطواف ثم سنۃ المغرب ولا تصلی إلا في وقت مباح)‘‘. (فصل في رکعتي الطواف، ص:173، دارالکتب العلمیۃ بیروت).
فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:201/ 184