کیا فرماتے ہیں علما ئے کرام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں کہایک دو منزلہ جامع مسجد میں کچھ لوگ اعتکاف کے لیے بیٹھے مسجد میں معتکفین کی رہائش کا انتظام دوسری منزل پر کیا گیا ہے۔
مسجد کی پہلی منزل سے دوسری منزل یا دوسری منزل سے پہلی منزل جانے کے لیے جو سیڑھی استعمال کی جاتی ہے وہ مسجد کی حدود سے باہر ہے۔ سوال یہ ہے کہ معتکفین کا باجماعت نماز ادا کرنے، کسی عالم دین کا بیان سننے، یا درس قرآن میں شریک ہونے وغیرہ کے لئے نچلی منزل کی طرف جانا درست ہے یا نہیں؟ اعتکاف فاسد تو نہیں ہوجائے گا؟
معتکفین حضرات کا اوپر کی منزل میں اعتکاف درست ہے اور باجماعت نماز ادا کرنے، درس قرآن اور عالم دین کا بیان سننے کے لئے نیچے جانا بھی درست ہے، بشرطیکہ آنے، جانے کا راستہ مسجد شرعی کی حدود سے باہر نہ ہو، یا واقف مسجد نے داخل کرنے کی نیت کرلی ہو، اگر آنے جانے کا راستہ مسجد شرعی کی حدود سے باہر ہے، یا واقف مسجد نے داخل کرنے کی نیت نہیں کی، تو ان دونوں صورتوں میں اعتکاف فاسد ہوجائے گا۔لما في الرد:
”ونص الحاكم في الكافي: فقال: وأما قول أبي - رحمه الله – فاعتكافه فاسد، إذا خرج ساعة لغير غائط، أو بول، أوجعة، ملخصأ…والحاصل:أن ما يغلب وقوعه يصير مستثنى حكما، وإن لو يشترطه، وما لا، فلا، إلا إذا شرطه.“ (كتاب الصوم، بالاعتكاف: ٣/٥٠٥، ٥٠٦، رحمانية).
(وكذا في التبيین: كتاب الصوم، بالاعتكاف: ٢/٢٢٧، عباس أحمد).
وفي البحر:
”لأن سطح المسجد له حكم المسجد حتى يصح الاقتداء منه بمن تحته، ولا يبطل الاعتكاف بالصعود إليه“.(كتاب الصلاة، باب ما يفسد الصلاة، ٢/٦١، رشيدية).
(وكذا في التبيين:مكروهات الصلاة، ١/ ٤١٩، عباس أحمد).
فقط.واللہ اعلم بالصواب
128/137
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی