کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ ایک مسجد ہے، اس میں تہہ خانہ ہے، دو یا تین مرتبہ تہہ خانے میں نمازیں ہوئی ہیں، لیکن ابھی اوپر والی چھت میں نماز ادا کی جاتی ہے، اب اس مسجد کے تہہ خانے میں فاتحہ ہوتی ہے، تو کیا فاتحہ کرنا جائز ہے؟
جو جگہ مسجد کے لیے وقف کی جائے، وہ تحت الثری سے لے کر آسمان تک مسجد ہی شمار ہوتی ہے، مسجد کا تہہ خانہ بھی مسجد کا حصہ ہے، اور مسجد میں تعزیت کے لیے بیٹھنے کو فقہائے کرام رحمہم اللہ نے مکروہ لکھا ہے، لہذا صورت مسئولہ میں مسجد کے تہہ خانہ میں بیٹھنا درست نہیں۔لما
في رد المحتار:
’’قال في البحر: وحاصلہ أن شرط کونہ مسجدا أن یکون سفلہ وعلوہ مسجدا، لینقطع حق العبد عنہ‘‘.(کتاب الوقف: 549/6:رشیدیۃ)
وفي الدر مع الرد:
’’ولا بأس بنقلہ قبل دفنہ....... وبتعزیۃ أھلہ وترغیبھم في الصبر بالجلوس لھا في غیر مسجد ثلاثۃ أیام وأولھا أفضل....‘‘.
’’(قولہ: في غیر مسجد) أما فیہ فیکرہ‘‘.(کتاب الصلاۃ:176/3:رشیدیۃ).
فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:177/53