مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی کی شرعی حیثیت

مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی کی شرعی حیثیت

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام درج ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے ملک پاکستان میں مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ یعنی اسے ولایت عامہ حاصل ہونے کے اعتبار سے جس طرح اس کا فیصلہ واجب القبول ہوتا ہے، اسی طرح اس کا کسی شہادت کو رد کرنا شہادت مردودہ کے زمرے میں آکر واجب الاجتناب عن العمل ہوگا یا نہیں؟

جواب

مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی کی حیثیت قاضی کی ہے، اور اس میں مختلف مسالک کے اہل علم حضرات اس کمیٹی میں نمائندگی کے لیے موجود ہیں اور باقاعدہ اس میں ایک چیئر مین منتخب ہے، اور کمیٹی کی اعانت کے لیے اس میں ماہرین فن موجود ہیں، بلاشبہ اس کو قانونی حیثیت حاصل ہے۔
مذکورہ صورت میں چاند دیکھنے والے کی گواہی مسترد کردی جائے ،تو اس کے لیے اس دن روزہ رکھنا واجب ہے، اگر روزہ نہ رکھے تو کفارہ لازم نہیں ہوگا، البتہ دوسروں کے حق میں واجب نہیں ہے۔
لما في التنویر مع الدر:
’’(رأی) مکلف (ھلال رمضان أو الفطر ورد قولہ) بدلیل شرعي (صام) مطلقا وجوبا وقیل ندبا (فإن أفطر قضی فقط) فیھما لشبھۃ الرد‘‘.
وتحتہ في الرد:
’’قولہ: (رأی مکلف)أي: مسلم بالغ عاقل ولو فاسقا کما في البحر عن الظھیریۃ فلا یجب علیہ لو صبیا، أو مجنونا وشمل مالو کان الرائي إماما، فلا یأمر الناس بالصوم ولا بالفطر إذا رآہ وحدہ ویصوم ھو کما في الإمداد وأفاد الخیر الرملي: أنہ لوکانوا جماعۃ وردت شھادتہم؛ لعدم تکامل الجمع العظیم، فالحکم فیھم کذلک‘‘. (کتاب الصوم:404/3، رشیدیۃ).فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی(فتویٰ نمبر:177/202)