محرم شخص نے ہوٹل میں احرام باندھ کر کھول لیا تو اس کے لیے کیا حکم ہے

محرم شخص نے ہوٹل میں احرام باندھ کر کھول لیا تو اس کے لیے کیا حکم ہے

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام درج ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ کوئی شخص اگر ہوٹل میں احرام باندھ کر کھول دے، تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟

وضاحت:حج یا عمرہ کی نیت کر کے احرام باندھ کر کھولنے کے بعد ایک دن سے زائد سلے ہوئے کپڑے پہننا مراد ہے۔

جواب

صورت مسئولہ میں کوئی شخص حج یا عمرہ کا احرام باندھ کر پھر حج یا عمرہ کی نیت کرنے کے بعد بغیر کسی شرعی عذر کے احرام کھول کر ایک مکمل دن یا اس سے زائد سِلے ہوئے کپڑے پہن لے، تو ایک دم یعنی ایک بکری ذبح کرنا واجب ہے۔

لما في التنویر مع الدر:
’’(أو لبس مخيطا) لبسا معتادا.....(يوما كاملا) أو ليلة كاملة، وفي الأقل صدقة (والزائد) على اليوم (كاليوم)‘‘.
وقال إبن عابدین رحمہ اللہ تعالیٰ:
’’(قوله:يوما كاملا أو ليلة) الظاهر أن المراد مقدار أحدهما فلو لبس من نصف النهار إلى نصف الليل من غير انفصال أو بالعكس لزمه دم كما يشير إليه قوله وفي الأقل صدقة شرح اللباب‘‘.(کتاب الحج، باب الجنایات:۳/ ۶۵۶-۶۵۷،رشیدیۃ).
وفیہ أیضاً:
’’الجناية: هنا ما تكون حرمته بسبب الإحرام أو الحرم، وقد يجب بها دمان أو دم أو صوم أو صدقة ففصلها بقوله (الواجب دم على محرم بالغ) فلا شيء على الصبي‘‘.
وقال إبن عابدین رحمہ اللہ تعالیٰ:
’’(قولہ:الواجب دم)فسرہ إبن ملک بالشاۃ‘‘.(کتاب الحج،باب الجنایات:۳/۶۵۰،رشیدیۃ).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.

فتویٰ نمبر:179/89

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی