لا اله إلا الله محمد رسول الله
سے قسم كا انعقادکیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اىك بنده نے اپنى بىوى سے كہا كہ:” لا اله إلا الله محمد رسول الله‘‘
آئندہ کے لئے تجھ سے بات نہیں کروں گا ،کیا اس سے قسم منعقد ہوجائے گی؟ اور اگر قسم منعقدہ ہوچکی، تو کیا اس کو پورا کرنے کا اختیار ہےیا یہ معصیت کی قسم ہے؟ جس کو توڑنا اور اس کا کفارہ دینا لازم ہے۔
قسم کی نیت سے کلمہ پڑھنے سے قسم منعقد ہوجاتی ہے، لہذا صورت مسئولہ میں جب بندہ نے اپنی بیوی کو کہا ” لا اله إلا الله محمد رسول الله‘‘
آئندہ کے لئے تجھ سے بات نہیں کروں گا، تو اس سے قسم منعقدہ ہوجائے گی اور آئندہ کے لئے بات نہ کرنے کی قسم اٹھانا، یہ معصیت کی قسم ہے، اس کو توڑنا لازم ہے اور توڑنے کے بعد کفارہ لازم ہوگا۔لما في رد المحتار:
” قال في البحر: ولو قال لا إله إلا الله لاأفعل كذا، لا يكون يمينا إلا أن ينوي“.(كتاب الأيمان، مطلب تتعد الكفارة لتعدد اليمين: 508/5، رشيدية)
وفي عمدة القاري:
”لا يحل لمسلم أن يهجر أخاه فوق ثلاثة أيام... الحديث فيه التصريح لحرمة الهجران.... وهذا فيمن لم يجن على الدين جناية“.(كتاب الأدب: 214/22، دار الكتب العلمية)
وفي التنوير على هامش الرد:
” (ومن حلف على معصية كعدم الكلام من أبويه وجب الحنث والتكفير).قال الرافعي رحمه الله قول المصنف: (كعدم الكلام مع أبويه.... إلخ) أو غيرهما، لأن هجر المسلم معصية سندي“. (كتاب الأيمان، مطلب كفارة اليمين: 527/5، رشيدية).
فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:177/101