فدیہ سے متعلق مسائل

فدیہ سے متعلق مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں علماء کرام ان مسائل کے بارے میں کہ۱۔ کئی روزوں کا فدیہ ایک مسکین کو دینا یا ہر روز کا فدیہ الگ مسکین کو دینا، ان میں بہتر صورت کیا ہے؟

۲۔ کفارے میں ساٹھ مسکینوں کو صبح شام کھانا کھلائے، یا دو دن ایک ہی وقت کا کھانا کھلائے،مثلا دو دن دوپہر کا کھانا، یا شام کا کھانا؟؟اور اگر ساٹھ مسکینوں کو صبح و شام کھانا کھلا دیا تو کفارہ ادا ہوگا یا نہیں؟ اسی طرح اگر ایک مسکین کو کھانا کھلانا چاہے تو اس کی کیا صورت ہوگی؟شریعت مطہرہ کے حکم سے مطلع فرمائیں۔

جواب

۱۔ ایک مسکین کو دینا بھی جائز ہے لیکن بہتر صورت یہ ہے کہ ہر روزے کا فدیہ الگ مسکین کو دیا جائے۔

۲۔ کفارے میں ساٹھ مسکینوں کو دو وقت پیٹ بھر کر کھلانا واجب ہے، چاہے ایک ہی دن میں صبح وشام دو وقت کھلا دے، چاہے دو دن صبح کے وقت، یا دو دن شام کے وقت یا عشاء اور سحری کے وقت کھلا دے تو کفارہ ادا ہوجائے گا۔

اگر ایک مسکین کو کھلانا چاہے تو مسلسل ساٹھ روز تک صبح شام دو وقت کا پیٹ بھر کر کھانا کھلایا جائے تو کفارہ ادا ہوجائے گا۔

لمافی التنزیل:

﴿لَايُؤَاخِذُکُمُ اللّٰهُ بِاللَّغْوِ فِیْ أَیْمَانِکُمْ وَلٰکِنْ یُّؤَاخِذُکُمْ بِمَا عَقَّدْتُّمُ الْأَیْمَانَ فَکَفَّارَتُه اِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاکِیْنَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُوْنَ أَهْلِیْکُمْ أَوْ کِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِیْرُ رَقَبَةٍ﴾(سورۃ المائدۃ :۸۹)

وفی الشامیۃ :

(قولہ عشرۃ مساکین) ای تحقیقاً او تقدیراً حتی لو اعطیٰ مسکیناً واحداً فی عشرۃ ایام کل یوم نصف صاع یجوز و لو اعطاہ فی یوم واحد بدفعات فی عشر ساعات قیل یجزیٔ وقیل لا ھو الصحیح لانه انما جاز اعطائه بہ فی الیوم الثانی تنزیلاً له منزلة مسکین آخر لتجدد الحاجة من حاشیة السید ابی السعود.( ۳/ ۸۲ )

وفی الھندیہ:

ولو اعطى مسيكنا واحدا كله لا يجزئه الا عن يومه ذلك ، وهذا فى الاعطاء بدفعة واحدة و إباحة واحدة من غير خلاف ، أما إذا ملكه بدفعات فقد قيل يجزئه ، و قيل لا يجزئه الا يومه ذلك و هو الصحيح.( ١/ ٥١٣).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتوی نمبر: 155/168،171